جی ہاں، قرآن کے مطابق اللہ تعالیٰ بعض انسانوں کو بڑھاپے کی ایسی عمر تک پہنچا دیتا ہے جہاں وہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر سے بے علم، کمزور اور ناتواں ہو جاتے ہیں۔ یہ اللہ کی قدرت اور انسان کی فطری کمزوری کی ایک واضح نشانی ہے۔
وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰٓ أَرْذَلِ ٱلْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِنۢ بَعْدِ عِلْمٍۢ شَيْـًۭٔا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌۭ قَدِيرٌۭ
اور تم میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں بڑھاپے کی انتہائی کمزور عمر تک واپس لوٹا دیا جاتا ہے تاکہ وہ سب کچھ جاننے کے بعد کچھ بھی نہ جان سکیں۔ یقیناً اللہ خوب جاننے والا، قدرت والا ہے۔
( الحج – 5)
ایک مقام پر فرمایا
وَاللّٰهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفّٰىكُمْ ڐوَمِنْكُمْ مَّنْ يُّرَدُّ اِلٰٓى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَـيْــــًٔـا ۭاِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ قَدِيْرٌ
اور اللہ نے تمھیں پیدا فرمایا پھر وہی تمھیں وفات دیتا ہے اور تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو ناکارہ عمر (زیادہ بڑھاپے) تک پہنچا دیا جاتا ہے تاکہ بہت کچھ جاننے کے بعد کچھ بھی نہ جانے بےشک اللہ خوب جاننے والا بڑی قدرت رکھنے والا ہے۔
(النحل – 70)
جوانی کا غرور بے بنیاد ہے، کیونکہ انسان کا انجام پھر وہی ناتوانی ہو سکتا ہے۔ علم، طاقت، سمجھ سب اللہ کی عطا کردہ امانتیں ہیں، جو جب چاہے واپس لے لے۔ عبرت کے لیے بڑھاپے کی مثال کافی ہے، تاکہ انسان اللہ کی طرف رجوع کرے۔