جی ہاں، قرآن مجید اور احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ قیامت کے دن انبیاء کرام اپنی اپنی امتوں پر گواہ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ انبیاء کو ان کی امتوں کے اعمال کے بارے میں گواہ بنائے گا کہ انہوں نے اللہ کا پیغام ان تک پہنچایا اور انہیں حق و باطل کی وضاحت کر دی۔ جیسا فرمایا
فَكَيْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۢ بِشَهِيْدٍ وَّجِئْنَا بِكَ عَلٰي هٰٓؤُلَاۗءِ شَهِيْدًا
پس کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان پر گواہ بنائیں گے۔
(النساء-41)
يَوْمَ يَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَيَقُوْلُ مَاذَآ اُجِبْتُمْ ۭ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَنَا ۭاِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ
جس دن اللہ جمع فرمائے گا رسولوں کو پھر فرمائے گا تمہیں کیا جواب ملا رسول کہیں گے ہمیں کچھ علم نہیں بیشک تو ہی سب غیبوں کا خوب جاننے والا ہے۔
(المائدہ-109)
قیامت کے دن انبیاء اپنی اپنی امتوں پر گواہ ہوں گے کہ انہوں نے اللہ کا پیغام مکمل طور پر پہنچا دیا۔ رسول اللہ ﷺ تمام امتوں اور انبیاء پر گواہ ہوں گے، کیونکہ آپ رحمۃ للعالمین ہیں اور آخری نبی کے طور پر مبعوث ہوئے ہیں۔ یہ گواہی اللہ کے عدل و انصاف کے نظام کا حصہ ہوگی۔