اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور یکتائی اسلام کا مرکزی عقیدہ ہے، اور تمام اختیارات صرف اسی کے لیے مخصوص ہیں۔ قرآن مجید میں بارہا اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ نہ کوئی نبی، نہ کوئی فرشتہ، نہ کوئی ولی اللہ کے اختیارات کا شریک ہے۔ ولی اگرچہ اللہ کے نیک بندے ہوتے ہیں، لیکن وہ بھی مخلوق ہیں، اور خود اللہ کے محتاج ہوتے ہیں۔ ان کو اللہ کے اختیارات دینا یا ان سے غیبی طاقتوں کی امید رکھنا، اسلام کے بنیادی عقیدۂ توحید کے خلاف ہے۔
قُلْ إِنِّي لَآ أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّۭا وَلَا رَشَدًۭا قُلْ إِنِّى لَن يُجِيرَنِى مِنَ ٱللَّهِ أَحَدٌۭ وَلَنْ أَجِدَ مِن دُونِهِۦ مُلْتَحَدًا
کہہ دو (اے نبیﷺ) میں تمہارے لیے نہ کسی نقصان کا مالک ہوں اور نہ ہدایت کا۔ کہہ دو مجھ کو اللہ (کے عذاب) سے کوئی نہیں بچا سکتا، اور میں اس کے سوا کوئی پناہ بھی نہیں پا سکتا۔
(الجن 51-52)
یہ آیات رسول اللہ ﷺ کے بارے میں نازل ہوئیں، جن سے بڑھ کر کوئی ولی یا محبوب ہستی نہیں ہو سکتی۔ اگر نبی ﷺ بھی کسی کو نفع یا نقصان کا مالک نہیں، تو پھر ولی کس طرح ہو سکتا ہے؟ اللہ نے خود نبی کو فرمایا کہ وہ اعلان کرے کہ
میں تمہیں کوئی فائدہ یا نقصان نہیں دے سکتا، مجھے خود اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں، اللہ کے سوا کسی کی پناہ میں نہیں جا سکتا۔
یہ الفاظ صاف طور پر بتاتے ہیں کہ اللہ کے نیک بندے (اولیاء) بھی اللہ کے محتاج ہیں، اور وہ کسی کو نفع یا ضرر نہیں پہنچا سکتے۔
اللہ تعالیٰ کے اختیارات میں کسی کو شریک کرنا شرک کہلاتا ہے، جو اسلام میں سب سے بڑا گناہ ہے۔ ولی اللہ نیک لوگ ہوتے ہیں، مگر وہ زندہ ہوں یا فوت ہو چکے ہوں، وہ کرامات کے حامل ہوں یا نہ ہوں، وہ اللہ کے علم اور قدرت کا حصہ نہیں بن سکتے۔
جو اختیارات صرف اللہ کے لیے خاص ہیں، جیسے روزی دینا، اولاد دینا، دعائیں سننا، نفع و نقصان کا مالک ہونا یہ سب اللہ ہی کے لیے مختص ہیں۔ کسی ولی کو ان اختیارات کا مالک سمجھنا قرآن کی صریح مخالفت ہے۔
اللہ کے ولی عزت دار، اللہ کے پیارے بندے ضرور ہیں، مگر اختیارات صرف اللہ کے ہیں۔ انہیں اللہ کا شریک بنانا، ان سے حاجات مانگنا، یا ان کے وسیلے سے غیب سے مدد چاہنا شرک کے قریب لے جاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ فرماتا ہے۔
وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًۭا مِّنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور اللہ کے سوا ایسے کو نہ پکارو جو نہ تمہیں نفع دے سکتا ہے اور نہ نقصان، اگر تم نے ایسا کیا تو تم یقیناً ظالموں میں ہو جاؤ گے۔
(یونس 106)
لہٰذا، اصل توحید یہ ہے کہ بندہ صرف اللہ سے مانگے، صرف اسی پر بھروسہ کرے، اور کسی ولی، نبی یا مخلوق کو اللہ کے اختیارات میں شریک نہ سمجھے۔ یہی ایمان کی بنیاد اور نجات کی شرط ہے۔