اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا حقیقی عالم الغیب ہے، اور غیب کا مکمل اور مطلق علم صرف اسی کے پاس ہے۔ کوئی نبی، ولی، فرشتہ یا کسی اور مخلوق کو بذاتِ خود غیب کا علم حاصل نہیں، سوائے اس کے جسے اللہ چاہے اور جتنا چاہے۔
1- غیب کا علم صرف اللہ کے پاس ہے
قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ
کہہ دو کہ آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں، اللہ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا، اور انہیں اس بات کا بھی شعور نہیں کہ کب انہیں (قیامت کے دن) اٹھایا جائے گا۔
(النمل ـ 65)
یہ آیت بالکل واضح کر رہی ہے کہ زمین و آسمان میں کوئی بھی مخلوق، حتیٰ کہ فرشتے، انبیاء یا اولیاء بھی بذاتِ خود غیب کا علم نہیں رکھتے، کیونکہ غیب کا علم اللہ تعالیٰ کی ایک خاص صفت ہے۔
2- نبی کریم ﷺ کو بھی مکمل غیب کا علم نہیں تھا
اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ سے کہلوایا
قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ
(اے نبی!) کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، اور نہ میں غیب جانتا ہوں، اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔
(الأنعام 50)
اس آیت میں اللہ نے واضح کر دیا کہ نبی کریم ﷺ بھی بذاتِ خود غیب کا علم نہیں رکھتے، بلکہ جو کچھ اللہ تعالیٰ انہیں وحی کے ذریعے بتاتا ہے، وہی انہیں معلوم ہوتا ہے۔
3- غیب کا علم اللہ جسے چاہے عطا کر سکتا ہے
اللہ تعالیٰ بعض اوقات اپنے منتخب بندوں کو کچھ غیبی باتوں کا علم عطا کرتا ہے، لیکن یہ ان کا ذاتی علم نہیں ہوتا بلکہ اللہ کی عطا سے ہوتا ہے۔
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا
وہی غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، سوائے اس رسول کے جسے وہ پسند کر لے، تو اس کے آگے اور پیچھے محافظ مقرر کر دیتا ہے۔
(الجن 26-27)
یہ آیت بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہے کسی رسول کو مخصوص غیبی امور سے مطلع کر دیتا ہے، لیکن وہ بھی اسی حد تک جانتے ہیں جتنی اللہ اجازت دے۔ ان کا غیب جاننا ذاتی نہیں بلکہ عطائی ہوتا ہے۔
4- قیامت کا علم صرف اللہ کے پاس ہے
قیامت کے بارے میں اللہ نے فرمایا
إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
بے شک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے جو ماؤں کے رحم میں ہے، اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا، اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا، بے شک اللہ ہی سب کچھ جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے۔
(لقمان 34)
یہ آیت ان چند امور کا ذکر کرتی ہے جن کا علم صرف اللہ کے پاس ہے، اور کوئی مخلوق ان کا ذاتی طور پر علم نہیں رکھتی۔
- غیب کا مکمل اور مطلق علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔
- نبی کریم ﷺ سمیت کوئی بھی انسان، جن، یا فرشتہ غیب کا ذاتی علم نہیں رکھتا۔
- اللہ تعالیٰ کبھی کبھار اپنے منتخب رسولوں کو کچھ غیبی معلومات عطا کرتا ہے، لیکن وہ علم بھی اللہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔
- قیامت، بارش، رحم میں موجود بچے کی حالت، اور موت کا مقام وہ غیبی امور ہیں جن کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔
یہ سب دلائل ثابت کرتے ہیں کہ غیب کا علم اللہ کی خاص صفت ہے، اور کوئی مخلوق اس میں شریک نہیں ہو سکتی۔