قرآن کے مطابق، سجدہ صرف اللہ کے لیے خاص ہے۔
اللہ تعالیٰ نے سجدے کو عبادت کا سب سے بلند اور عاجزانہ اظہار قرار دیا، اور یہ عمل کسی نبی، ولی، قبر، بزرگ یا انسان کے لیے کرنا قرآن کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
اللہ نے فرمایا
فَسْجُدُوا۟ لِلَّهِ وَٱعْبُدُوا۟
پس اللہ کے لیے سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو۔
(النجم 62)
سجدہ عبادت کا حصہ ہے، اور قرآن نے عبادت کو صرف اللہ کے لیے مخصوص کیا ہے
وَلَا تَدْعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَـٰهًا ءَاخَرَ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ
اور اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔
(القصص 88)
قرآن نے سجدے کا حکم صرف اللہ کے لیے دیا، اور انبیاء علیہم السلام کا عمل بھی یہی رہا کہ انہوں نے صرف اللہ کو سجدہ کیا۔
قرآن میں کسی ایک نبی کی بھی مثال نہیں کہ انہوں نے کسی انسان یا قبر کو سجدہ کیا ہو۔
پہلے بعض سجدے (مثلاً یوسف علیہ السلام کے سامنے سجدہ) تعظیمی سجدے کے طور پر خاص وقت میں جائز تھے،
لیکن شریعتِ محمدیہ ﷺ میں یہ مکمل طور پر منسوخ ہو چکے ہیں۔ اب سجدہ صرف اور صرف اللہ کے لیے جائز ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ کسی کو سجدہ کرے، تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، مگر سجدہ صرف اللہ کے لیے ہے۔
(ابن ماجہ 1853)
لہٰذا، اللہ کے سوا کسی کو سجدہ کرنا، چاہے تعظیم کے طور پر ہو یا عبادت کے طور پر ، قرآن و سنت کے مطابق جائز نہیں، بلکہ یہ توحید کے خلاف ہے۔