کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا چایئے؟

نہیں، اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا جائز نہیں۔ الأنعام میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَىٰ أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا اللَّهُ كَالَّذِي ٱسْتَهْوَتْهُ ٱلشَّيَٰطِينُ فِى ٱلْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُۥ أَصْحَٰبٌ يَدْعُونَهُۥ إِلَى ٱلْهُدَى ٱئْتِنَا ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ ۖ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ۝

کہو، کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع دے سکتے ہیں اور نہ نقصان؟ اور کیا ہم الٹے پاؤں پھر جائیں بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی، اُس شخص کی طرح جسے شیطانوں نے بیابان میں بھٹکا دیا ہو اور وہ حیران ہو، حالانکہ اُس کے ساتھی اُسے راہِ راست کی طرف بلا رہے ہوں کہ اِدھر آؤ؟ کہہ دو، اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے، اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم خود کو ربّ العالمین کے سپرد کر دیں۔
(الانعام – 71)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ صرف اللہ کو پکارنا چاہیے، کیونکہ نفع اور نقصان کا اختیار صرف اُسی کے پاس ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

ابلیس کا قیامت تک مہلت مانگنے میں ہمارے لیے لیا سبق ہے؟ابلیس کا قیامت تک مہلت مانگنے میں ہمارے لیے لیا سبق ہے؟

ابلیس کا قیامت تک مہلت مانگنا ایک نہایت اہم اور عمیق نکتہ ہے، جو انسان، شیطان، اور اللہ کی مشیّت کے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ واقعہ قرآن میں

بے عقل اور عقل مند انسان کی جو مثال قرآن میں بیان کی گئی ہے اس سے کونسے انسان مراد ہیں؟بے عقل اور عقل مند انسان کی جو مثال قرآن میں بیان کی گئی ہے اس سے کونسے انسان مراد ہیں؟

قرآنِ کریم میں عقل مند اور بے عقل انسان کی مثالیں اندھیرے اور روشنی، گونگے اور بولنے والے، یا زندہ اور مردہ کے فرق سے بیان کی گئی ہیں تاکہ

انبیاء نے غلو فی الدین (حد سے بڑھنے) سے کس طرح روکا؟انبیاء نے غلو فی الدین (حد سے بڑھنے) سے کس طرح روکا؟

قرآن مجید کے مطابق تمام انبیاء نے غلو فی الدین یعنی دین میں حد سے تجاوز کرنے سے سختی سے روکا۔ انبیاء کی تعلیمات کا بنیادی اصول اعتدال اور میانہ