کیا اللہ کی طرف سے کسی پر اسکی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالا جاتا ہے؟

قرآن مجید میں واضح طور پر فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ یہ اصول اللہ کی رحمت، عدل اور حکمت کو ظاہر کرتا ہے۔

لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا
اللہ کسی جان پر اس کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتا۔
(البقرہ – 286)

عبادات، فرائض، آزمائشیں اور ذمہ داریاں، سب انسان کی قدرت اور ظرف کے مطابق ہیں۔ مثلاً
اگر کوئی بیمار ہے اور روزہ نہیں رکھ سکتا، تو قضا یا فدیہ کی اجازت ہے۔
اگر کوئی کھڑا ہو کر صلوۃ نہیں پڑھ سکتا تو بیٹھ کر یا لیٹ کر پڑھ سکتا ہے۔

مالی عبادات (جیسے زکوۃ، حج) صرف ان پر فرض ہیں جو استطاعت رکھتے ہوں۔ لہذا جو چیز انسان کے لیے ممکن ہو، اسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا کارساز کیوں بنایا گیا؟اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا کارساز کیوں بنایا گیا؟

یہی سوال قرآن کے بنیادی پیغام کی جڑ کو چھوتا ہے کہ لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا کارساز، مددگار اور حامی کیوں بنایا؟ اللہ تعالیٰ نے

نبی ﷺ کی مکی زندگی کی دعوت کا بنیادی موضوع کیا تھا؟نبی ﷺ کی مکی زندگی کی دعوت کا بنیادی موضوع کیا تھا؟

قرآنِ مجید کے مطابق نبی ﷺ کی مکی زندگی کا بنیادی موضوع توحید تھا یعنی صرف اللہ کی عبادت کرنا، شرک سے بچنا، اور تمام باطل معبودوں کا انکار۔ مکہ