اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں کوئی بھی چیز بے فائدہ یا بے مقصد نہیں ہے۔ ہر مخلوق اور ہر چیز کا کوئی نہ کوئی مقصد اور حکمت ہوتی ہے، چاہے وہ ہمیں فوری طور پر سمجھ میں نہ آئے۔ اہل ایمان کا یہی شیوہ ہوتا ہے۔ فرمایا
الَّذِيْنَ يَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِيٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰي جُنُوْبِھِمْ وَيَتَفَكَّرُوْنَ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
وہ جو اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے ہوئے اور آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق میں غوروفکر کرتے رہتے ہیں (اور پکاراٹھتے ہیں) اے ہمارے ربّ ! تُونے یہ سب بے مقصد پیدا نہیں فرمایا تُو (ہرعیب سے) پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے۔
(آل عمران ـ 191)
ہ آیات اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اللہ کی تخلیق ایک حکمت اور مقصد کے تحت ہے، نہ کہ بے فائدہ یا فضول۔