کیا اللہ کا کوئی شریک ہے؟

قرآنِ مجید کی سب سے بنیادی اور بار بار دہرائی گئی تعلیم یہی ہے کہ اللہ کا کوئی شریک نہیں۔ وہ اکیلا، یکتا، اور تنہا تمام اختیارات کا مالک ہے۔ نہ اس کی بادشاہی میں کوئی شریک ہے، نہ اس کے علم، قدرت، عبادت، یا صفات میں۔

لَيْسَ كَمِثْلِهِۦ شَىْءٌۖ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ
اس جیسا کوئی نہیں، اور وہی خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔
(الشورى 11)

مشرکین مکہ بھی اللہ کو خالق مانتے تھے، مگر عبادت میں دوسروں کو شریک کرتے تھے، اسی وجہ سے قرآن نے انہیں مشرک کہا۔ وہ قبروں، بتوں، یا بزرگوں کو اللہ کے قریب کرنے والے مانتے تھے، لیکن قرآن نے فرمایا

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـٰٓؤُلَآءِ شُفَعَـٰٓؤُنَا عِندَ ٱللَّهِ
اور وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان دے سکتے ہیں نہ نفع، اور کہتے ہیں یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔
(یونس 18)

قرآن بار بار اعلان کرتا ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، یہی سب سے بڑا گناہ ہے

إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُۚ
بیشک اللہ شرک کو نہیں بخشتا، اور اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے۔
(النساء 48)

اللہ کا شریک بنانے کا مطلب صرف بتوں کو پوجنا نہیں، بلکہ کوئی بھی عمل جس میں اللہ کے سوا کسی اور سے دعا، مدد، حاجت، یا فریاد کی جائے وہ شرک کے زمرے میں آتا ہے۔

انبیاء علیہم السلام، جن کا مقام سب سے بلند ہے، انہوں نے بھی کبھی خود کو اللہ کا شریک نہیں بنایا، نہ کسی نے ان کی عبادت کی اجازت دی۔ ہر نبی کی دعوت یہی تھی

ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُۥٓ
اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔
(الاعراف 59)

لہٰذا، قرآن کا صاف پیغام ہے
اللہ کا کوئی شریک نہیں نہ صفات میں، نہ اختیارات میں، نہ عبادت میں، نہ ربوبیت میں۔
جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے، وہ توحید سے ہٹ جاتا ہے اور سنگین گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

سورج، چاند اور ستاروں کے عبادت کرنے والوں کو ابراہیم علیہ السلام نے کیسے دعوت الی اللہ دی؟سورج، چاند اور ستاروں کے عبادت کرنے والوں کو ابراہیم علیہ السلام نے کیسے دعوت الی اللہ دی؟

ابراہیم علیہ السلام کی قوم ستاروں، چاند اور سورج کی پوجا کرتی تھی۔ وہ انہیں اللہ والی صفات سے متصف کرکے اپنا معبود مانتی تھی۔ ابراہیم علیہ السلام نے نہایت