جی ہاں، قرآن مجید میں چند اقوام کے بارے میں ذکر ملتا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے نافرمانی اور سرکشی کی وجہ سے بندر اور سور بنا دیا تھا۔
بنی اسرائیل پر عذاب – بندر بنائے جانے کا ذکر
اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ کو بندر بنانے کا ذکر کیا ہے جو سبت (ہفتہ) کے حکم کی نافرمانی کرتے تھے
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِيْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِى السَّبْتِ فَقُلْنَا لَھُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـــِٕيْنَ
اور بے شک تمہیں ان لوگوں کا علم ہو چکا ہوگا جو تم میں سے ہفتے (سبت) کے معاملے میں حد سے تجاوز کر گئے، تو ہم نے ان سے کہا ذلیل و خوار بندر بن جاؤ!
(البقرہ ّ65)
فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّا نُهُوْا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـِٕـيْنَ
پھر جب انہوں نے ان چیزوں سے سرکشی کی جو انہیں منع کی گئی تھیں، تو ہم نے ان سے کہا تم ذلیل بندر بن جاؤ!
(الاعراف ّ 166)
یہ واقعہ بنی اسرائیل کے ان لوگوں سے متعلق ہے جو اللہ کے حکم کے خلاف ہفتے کے دن مچھلی کا شکار کرتے تھے، جبکہ انہیں اس دن آرام اور عبادت کا حکم دیا گیا تھا۔ ان کی مسلسل نافرمانی کے باعث اللہ نے انہیں بندر بنا دیا۔
سور بنائے جانے کا ذکر
📖 سورہ المائدہ (560)
قُلْ هَلْ اُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكَ مَثُوْبَةً عِنْدَ اللّٰهِ ۭ مَنْ لَّعَنَهُ اللّٰهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَـنَازِيْرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوْتَ ۭ اُولٰۗىِٕكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّاَضَلُّ عَنْ سَوَاۗءِ السَّبِيْلِ
کہو کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اللہ کے نزدیک بدترین سزا پانے والے کون ہیں؟ وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی، جن پر وہ غضبناک ہوا، اور جن میں سے کچھ کو اس نے بندر اور سور بنا دیا، اور جنہوں نے شیطان کی عبادت کی۔ یہی لوگ سب سے بدتر درجے والے ہیں اور سیدھے راستے سے بہت زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔
اس آیت میں بعض نافرمانوں کو بندر اور سور بنائے جانے کا ذکر ملتا ہے۔ یہ بھی بنی اسرائیل کے وہی سرکش گروہ تھے جو اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے تھے اور مسلسل سرکشی پر قائم رہے۔
یہ تبدیلی دائمی تھی یا عارضی؟
یہ لوگ تین دن کے اندر ہلاک کر دیے گئے اور ان کی نسل آگے نہیں بڑھی۔
یہ عبرت ناک سزا تھی تاکہ دوسرے لوگ نصیحت حاصل کریں اور اللہ کی نافرمانی سے باز رہیں۔