جی ہاں، اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی ایک قوم کو آزمائش کے طور پر ہفتے (یوم السبت) کے دن مچھلی کے شکار سے منع فرمایا تھا۔ یہ واقعہ قرآن مجید میں الاعراف، آیت 163 تا 165 میں بیان ہوا ہے۔ اس میں بتایا گیا کہ انہوں نے اللہ کے حکم کی نافرمانی کی اور مکاری سے حکم توڑا، جس کے نتیجے میں وہ عذابِ الٰہی میں مبتلا ہوئے۔
وَسْـَٔلْهُمْ عَنِ ٱلْقَرْيَةِ ٱلَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ ٱلْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي ٱلسَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعٗا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ لَا تَأْتِيهِمْۚ كَذَٰلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا۟ يَفْسُقُونَ فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖٓ اَنْجَيْنَا الَّذِيْنَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْۗءِ وَاَخَذْنَا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍۢ بَىِٕيْــسٍۢ بِمَا كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّا نُهُوْا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـِٕـيْنَ
اور ان سے اس بستی کے بارے میں پوچھو جو سمندر کے کنارے واقع تھی، جب وہ ہفتے کے دن حکم کی خلاف ورزی کرتے تھے، جب ان کے ہفتے کے دن مچھلیاں پانی کی سطح پر نظر آتی تھیں اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو نہیں آتی تھیں۔ ہم ان کی نافرمانیوں کے سبب ان کو آزماتے تھے۔ پھر جب وہ اس (بات) کو بھول گئے جس کی اُنھیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو بُرائی سے روکتے تھے اور ہم نے ان کو سخت عذاب میں پکڑ لیا جنھوں نے ظلم کیا تھا اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔ پھر جب وہ اس میں حد سے بڑھ گئے جس سے اُنھیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے ان سے کَہ دیا کہ ذلیل بندر بن جاؤ۔
(الاعراف – 163 تا 165)
للہ نے ان کی آزمائش کے لیے مچھلیوں کو اسی دن بڑی تعداد میں ظاہر کیا جب شکار منع تھا۔ انہوں نے چالاکی سے ہفتے کے دن جال لگا کر مچھلیوں کو پھنسایا اور اگلے دن شکار کیا۔ یہ اللہ کے حکم کی چالاک نافرمانی تھی۔ اس پر اللہ نے سخت عذاب نازل کیا۔ بعض روایات کے مطابق، اللہ نے ان میں سے بعض کو بندروں کی صورت میں مسخ کر دیا۔