جی ہاں، اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو بھی کفار کی خواہشات پر چلنے کے حوالے سے واضح تنبیہ فرمائی ہے۔ قرآن مجید میں اس بات کو کئی مقامات پر بیان کیا گیا ہے کہ کفار کی خواہشات اور من مانی باتوں پر چلنا نہ صرف نبی ﷺ کے لیے بلکہ ہر مسلمان کے لیے غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو ان خواہشات کے پیچھے چلنے سے منع فرمایا، تاکہ ہدایت کا راستہ اور اللہ کی رضا برقرار رہے۔
أَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُۥ هَوَاهُ ۖ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًۭا
کیا تم نے اُس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنا لیا؟ کیا تم اُس پر نگہبان بن سکتے ہو؟
(الفرقان – 43)
قانون کی بالادستی کو بیان کرتے ہوئے نبی ﷺ کو بھی اس بات سے آگاہ کیا جا رہا ہے کہ کفار کی خواہشات کو نظرانداز کرنا ضروری ہے۔
وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِٱللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ
ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان لاتے ہیں مگر ساتھ ہی وہ شرک کرتے ہیں۔
(المدثر – 56)
وَٱتَّبِعْ مَآ أُوحِىَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْمُشْرِكِينَ
جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تمہیں وحی کی گئی ہے اس کی پیروی کرو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اور مشرکوں سے پہلو تَھوڑ لو۔
(الانعام – 106)
وَلَا تَرْضَىٰ عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۚ قُلْ إِنَّ هُدَىٰ ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ ۖ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِيٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ
یہودی اور نصاریٰ تم سے اس وقت تک راضی نہیں ہوں گے جب تک تم ان کے مذہب کی پیروی نہ کرنے لگو۔ کہہ دو، اللہ کا ہدایت دینا ہی اصل ہدایت ہے، اور اگر تم نے علم آ جانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے ہاں تمہارا کوئی حمایتی اور مددگار نہیں ہوگا۔
(البقرہ- 120)
اللہ کی رضا کے سوا کسی اور کی رضا کی پرواہ کرنا گمراہی ہے۔ کفار اور مشرکین کی خواہشات کو تسلیم کرنا نبی ﷺ کے مشن کے خلاف ہوتا ہے۔اللہ نے نبی ﷺ کو کفار کی خواہشات اور دباؤ پر چلنے سے منع فرمایا، اور انہیں اللہ کی ہدایت کی پیروی کرنے کا حکم دیا۔ کفار کی رضا کی کوشش میں اللہ کی رضا کو قربان کرنا غلط ہے، اور یہی پیغام ہمیں بھی ملتا ہے کہ صرف اللہ کی رضا کی کوشش کرنی چاہیے۔