کیا اللہ روحوں کو نیند میں بھی قبض کرتا ہے؟

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح فرمایا ہے کہ وہی انسان کی روح کو نیند میں قبض کرتا ہے اور جس کا وقتِ وفات آ چکا ہو، اس کی روح کو روک لیتا ہے، جبکہ باقی روحوں کو ایک مقررہ وقت تک کے لیے واپس بھیج دیتا ہے۔ اسکا ذکر الزمر میں یوں فرمایا کہ

اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ۝
اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت قبض کر لیتا ہے اور جو (روحیں) نہیں مرتیں، انہیں نیند میں قبض کر لیتا ہے، پھر جن پر موت کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے، انہیں روک لیتا ہے اور باقی (روحوں) کو ایک مقررہ وقت تک کے لیے واپس بھیج دیتا ہے۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔
(الزمر 42)

یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ

موت کے وقت اللہ تعالیٰ انسان کی روح قبض کر لیتا ہے۔

نیند کے دوران بھی اللہ روح کو قبض کر لیتا ہے، مگر وہ اسے واپس بھیج دیتا ہے جب تک کہ اس انسان کی موت کا وقت مقرر نہ ہو جائے۔

موت کا فیصلہ ہونے کے بعد اللہ اس روح کو روک لیتا ہے اور واپس نہیں بھیجتا۔

یہ نظام اللہ کی قدرت اور حکمت کی نشانیوں میں سے ایک ہے جو غور و فکر کرنے والوں کے لیے باعثِ ہدایت ہے۔

وَهُوَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيْهِ لِيُقْضٰٓى اَجَلٌ مُّسَمًّى ۚ ثُمَّ اِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ۝
اور وہی (اللہ) ہے جو رات میں (نیند کے دوران) تمھاری روحیں قبض فرما لیتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم دن میں کرتے ہو پھر وہ تمھیں اس (دن) میں اٹھا دیتا ہے تاکہ (تمھاری زندگی کی) مقررہ مُدّت پوری کر دی جائے پھر اسی کی طرف تمھیں واپس جانا ہے پھر وہ تمھیں بتا دے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
(الانعام – 60)

یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ نیند ایک چھوٹی موت کی مانند ہے، جس میں اللہ روح کو قبض کرتا ہے اور پھر اسے واپس لوٹاتا ہے۔ جو لوگ نیند سے بیدار ہو جاتے ہیں، ان کی روح واپس کر دی جاتی ہے، اور جن کے بارے میں فیصلہ ہو چکا ہوتا ہے، ان کی روح کو روک لیا جاتا ہے اور وہ دنیا میں واپس نہیں آتے۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی حکمت کے تحت ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا اللہ نے خود رسول اللہ ﷺ کو بھی کفار کی خواہشات پر چلنے کے حوالے سے تنبیہ فرمائی ہے؟کیا اللہ نے خود رسول اللہ ﷺ کو بھی کفار کی خواہشات پر چلنے کے حوالے سے تنبیہ فرمائی ہے؟

جی ہاں، اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو بھی کفار کی خواہشات پر چلنے کے حوالے سے واضح تنبیہ فرمائی ہے۔ قرآن مجید میں اس بات کو کئی مقامات