کون لوگ نبی ﷺ کی شفاعت کے مستحق ہیں؟

وہ لوگ جو خالص توحید پر ایمان رکھتے ہیں، نبی ﷺ کی سنت کی پیروی کرتے ہیں، اور شرک سے بچتے ہیں، وہی نبی ﷺ کی شفاعت کے مستحق ہوں گے۔ شفاعت کا وعدہ عام نہیں بلکہ اللہ کی اجازت اور توحید پر استقامت کے ساتھ مشروط ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ
وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ٱرْتَضَىٰ
“اور وہ (فرشتے یا شفیع) سفارش نہیں کرتے مگر اس کے لیے جس سے اللہ راضی ہو۔”
(سورۃ الانبیاء: 28)

شفاعت صرف اسی کو ملے گی جس سے اللہ راضی ہو، اور اللہ صرف توحید والوں سے راضی ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی شفاعت کسی سفارش کے نام پر شرک کرنے والوں، بدعت پر مرنے والوں، یا منافقین کے لیے نہیں، بلکہ خالص توحید پر مرنے والے بندوں کے لیے مخصوص ہے۔ لہٰذا شفاعت کی امید وہی رکھے جو شرک سے بچ کر، خالص “لا إله إلا الله” کے ساتھ زندگی گزارے۔

رسول اللہ ﷺ کی شفاعت کے لئے عقیدۂ توحید کی شرط ہے فرمایا
مَن مَّاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا ٱللَّهُ دَخَلَ ٱلْجَنَّةَ
“جو شخص اس حال میں مرے کہ وہ جانتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ جنت میں داخل ہوگا۔”
(صحیح مسلم، حدیث: 26)

شفاعت انہی کے لیے ہے جو کلمہ لا إله إلا الله کو سمجھ کر اس پر زندگی گزارتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی شفاعت (سفارش) کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے صاف اور واضح طور پر فرمایا کہ اس کے لیے “عقیدۂ توحید” شرط ہے۔ یعنی جو شخص اللہ کی وحدانیت پر ایمان رکھتا ہے اور خالص توحید والا عقیدہ رکھتا ہے، نبی ﷺ اسی کے حق میں شفاعت کریں گے۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال:
قيل: يا رسول الله، من أسعد الناس بشفاعتك يوم القيامة؟
قال رسول الله ﷺ: “لقد ظننتُ يا أبا هريرة أن لا يسألني عن هذا الحديث أحدٌ أول منك، لما رأيتُ من حرصك على الحديث، أسعدُ الناس بشفاعتي يوم القيامة، من قال لا إله إلا الله خالصًا من قلبه.”

ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! قیامت کے دن آپ کی شفاعت کا سب سے زیادہ مستحق کون ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابو ہریرہ! مجھے یقین تھا کہ تم ہی سب سے پہلے یہ سوال کرو گے، کیونکہ تم حدیث کے طالب ہو۔ میری شفاعت کا سب سے زیادہ حق دار وہ شخص ہوگا جو دل سے خالص “لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ” کہے۔

یہ شفاعت بھی اللہ کی اجازت اور توحید کے ساتھ موت پر موقوف ہے، مشرک اس میں داخل نہیں۔
قرآن میں مشرک کے لئے شفاعت کی نفی کی گئی ہے۔ فرمایا

فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَـٰعَةُ ٱلشَّـٰفِعِينَ
“پھر ان کی شفاعت کرنے والوں کی شفاعت ان کے کچھ کام نہ آئے گی۔”
(سورۃ المدثر: 48)

مشرکین کے لیے کوئی شفاعت نہیں، چاہے دنیا میں ان کا دعویٰ کچھ بھی ہو۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ نبی ﷺ کی شفاعت ہمیں نصیب ہو تو ہمیں چاہیے کہ شرک سے مکمل اجتناب کریں، اللہ کی توحید کو مضبوطی سے تھامیں اور سنت نبوی ﷺ کی پیروی کریں۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن پڑھا جائے تو کیا اسے خاموشی سے سننا لازم ہے؟قرآن پڑھا جائے تو کیا اسے خاموشی سے سننا لازم ہے؟

جی ہاں، قرآنِ مجید کی تلاوت کے وقت خاموشی سے سننا لازم ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے الاعراف آیت 204 میں ارشاد فرمایا ہے

قبر پرستی مسلمانوں کو شرک میں کیسے مبتلا کرتی ہے؟قبر پرستی مسلمانوں کو شرک میں کیسے مبتلا کرتی ہے؟

اسلام کی بنیاد توحید پر ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کو یکتا ماننا اس کی ذات، صفات، اختیارات، عبادات اور حقوق میں کسی کو شریک نہ