قرآنِ مجید نے واضح طور پر بیان فرمایا ہے کہ شیطان کا سب سے بڑا حربہ یہ ہے کہ وہ انسان کو اللہ کے ذکر سے غافل کر دے، اور یہ کام وہ مختلف ذرائع سے کرتا ہے۔ ان میں سے ایک خاص ذریعہ جوا اور شراب ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
إِنَّمَا يُرِيدُ ٱلشَّيْطَـٰنُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ ٱلْعَدَاوَةَ وَٱلْبَغْضَآءَ فِى ٱلْخَمْرِ وَٱلْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ ٱللَّهِ وَعَنِ ٱلصَّلَوٰةِ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ
شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے، اور تمہیں اللہ کے ذکر اور صلوۃ سے روک دے، تو کیا تم باز آؤ گے؟
(المائدہ 91)
شراب، جوا، لغو تفریحات، گناہ اور غفلت جیسے اعمال انسان کو ذکرِ الٰہی سے روک دیتے ہیں۔ آہستہ آہستہ دل سخت ہو جاتا ہے اور زبان پر اللہ کا ذکر مٹنے لگتا ہے۔
جو عمل اللہ کے ذکر اور صلوۃ سے روک دے، جیسے جوا، شراب، بے حیائی، موسیقی، غفلت وہ شیطانی عمل ہے۔
مومن کو ایسے ہر عمل سے بچنا چاہیے جو دل کو اللہ سے دور کر دے اور غفلت میں ڈال دے۔ اللہ کا ذکر زندگی کی روشنی ہے، اور جو عمل اس روشنی کو بجھائے، وہی سب سے خطرناک ہے۔