اسلام میں ایسے رشتے جن میں دو لڑکیوں کو ایک مرد کے نکاح میں جمع کرنا حرام ہے، ان کا تعین قرآن و سنت کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ خاص طور پر سورہ النساء میں ان رشتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّھٰتُكُمْ وَبَنٰتُكُمْ وَاَخَوٰتُكُمْ وَعَمّٰتُكُمْ وَخٰلٰتُكُمْ وَبَنٰتُ الْاَخِ وَبَنٰتُ الْاُخْتِ وَاُمَّھٰتُكُمُ الّٰتِيْٓ اَرْضَعْنَكُمْ وَاَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَاُمَّھٰتُ نِسَاۗىِٕكُمْ وَرَبَاۗىِٕبُكُمُ الّٰتِيْ فِيْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَاۗىِٕكُمُ الّٰتِيْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ ۡ فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ ۡ وَحَلَاۗىِٕلُ اَبْنَاۗىِٕكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ ۙ وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۭاِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِـيْمًا
تم پر حرام کر دی گئی تمھاری مائیں اورتمھاری بیٹیاں اورتمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اورتمھاری خالائیں اور (تمھاری) بھتیجیاں اور (تمھاری) بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہے اور تمھاری بہنیں جو دودھ شریک ہیں اور تمھاری بیویوں کی مائیں اور تمھارے زیرِ تربیت (ان کی) لڑکیاں جوتمھاری پرورش میں ہیں تمھاری اُن بیویوں سےجن سےتم صحبت کر چکے ہو پھر اگرتم نے اُن سے صحبت نہیں کی تو تم پر (ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں) کوئی گنا ہ نہیں ہے اور تمھارے جو بیٹے تمھاری صُلب سے ہیں اُن کی بیویاں (بھی تم پر حرام ہیں) اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم (نکاح میں) دو بہنوں کو ایک ساتھ جمع کرو سوائے اُس کے جو (اس حکم کے نازل ہونے سے) پہلے ہو چکا بےشک اللہ بہت بخشنے والا نہایت رحم فرمانے والا ہے۔
(النساء – 23)
یہ احکامات اسلامی معاشرتی نظام میں امن و محبت کو فروغ دینے کے لیے دیے گئے ہیں تاکہ خاندان کے اندر رشتے خوشگوار اور مستحکم رہیں۔ اس کی حکمت یہ بھی ہے کہ خاندان میں تعلقات خراب نہ ہوں اور ایک دوسرے کے درمیان حسد اور دشمنی پیدا نہ ہو۔