قرآنِ مجید میں پانچ ایسی چیزیں ہیں جنہیں بارہا، مختلف مواقع پر، صراحت کے ساتھ حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ وہ بنیادی حرام امور ہیں جن پر شریعت کا بہت زور ہے، اور جن کی حرمت کو مختلف سورتوں میں بار بار دہرایا گیا ہے۔
شرک (اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا)
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا
“کہہ دو آؤ میں تمہیں وہ باتیں سناؤں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔”
(الأنعام 151)
قتل ناحق (کسی بے گناہ جان کو مار ڈالنا)
وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ
“اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے، مگر حق کے ساتھ۔”
(الإسراء 33، الأنعام 151)
زنا اور فواحش (بے حیائی اور بدکاری)
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا
“زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک وہ ایک فحش کام ہے اور بہت برا راستہ ہے۔”
(الإسراء 32)
وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ
(الأنعام 151)
والدین کی نافرمانی (اور ان کے ساتھ بدسلوکی)
حرمت کی دلیل
وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا
(الأنعام 151، الإسراء 23)
یعنی والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو اس کے برخلاف، نافرمانی اور بدسلوکی حرام ہے۔
5۔ ناحق قتل (بلاوجہ کسی جان کو لینا)
مَنْ قَتَلَ نَفْسًاۢ بِغَيْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِى الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيْعًا ۚ
جس نے کسی انسان کو قتل کیا بغیر اس کے کہ اُس نے کسی کو قتل کیا ہو یا زمین میں فساد پھیلایا ہو، تو گویا اُس نے تمام انسانوں کو قتل کر ڈالا۔
(المائدہ- 32)
الانعام، آیت 151 وہ آیت ہے جس میں ایک ہی جگہ بانچوں بنیادی حرام چیزوں کا ذکر موجود ہے اور مزید اہم احکامات بھی بیان کیے گئے ہیں۔
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
کہو! آؤ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں وہ چیزیں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، اور والدین کے ساتھ نیکی کرو، اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم تمہیں بھی رزق دیں گے اور ان کو بھی اور بے حیائی کے کاموں کے قریب بھی نہ جاؤ، چاہے وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ، اور کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو جس کو اللہ نے حرام کیا ہے،
یہ سب وہ باتیں ہیں جن کی اللہ نے تمہیں تاکید کی ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
(الانعام – 151)
ان کے علاوہ بھی کئی چیزیں قرآن میں حرام قرار دی گئی ہیں (مثلاً سود، چوری، جھوٹی گواہی، ناپ تول میں کمی وغیرہ) مگر یہ چار پانچ گناہ ہیں جن پر بار بار اور مختلف انداز میں تنبیہ کی گئی ہے۔