قرآن مجید کے مطابق اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی توبہ جلدی قبول فرماتا ہے
جو گناہ کے فوراً بعد نادم ہو کر توبہ کر لیں
اور سچے دل سے رجوع کریں، قبل اس کے کہ موت کا وقت آ جائے۔
(النساء – 17)
إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللّٰهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِنْ قَرِيبٍ فَأُولٰئِكَ يَتُوبُ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
اللہ کے ذمہ توبہ قبول کرنا صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو جہالت میں (گمراہی میں) کوئی گناہ کرتے ہیں پھر جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں، ایسے لوگوں پر اللہ رحم کرتا ہے، اور اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والا ہے۔
خالص نیت سے توبہ کرنے والے
جو توبہ محض دکھاوے یا وقتی مصلحت کے لیے نہیں کرتے بلکہ اللہ کے خوف اور محبت میں کرتے ہیں۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا
اے ایمان والو! اللہ کی طرف سچی توبہ کرو۔
(التحریم- 8)
موت کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے کی گئی توبہ کیونکہ آخری لمحات میں کی گئی توبہ قبول نہیں ہوتی۔
وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الآنَ
اور توبہ ان کے لیے نہیں ہے جو گناہ کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ موت آ پہنچے تو کہتے ہیں اب میں توبہ کرتا ہوں۔
(النساء-18)
اللہ تعالیٰ کی رحمت ان لوگوں پر فوراً نازل ہوتی ہے جو سچے دل سے توبہ کریں۔ گناہ کے فوراً بعد نادم ہوں,موت سے پہلے رجوع کریں دھوکہ نہ دیں، بلکہ خالص نیت رکھیں۔ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔