کفار و طاغوتوں کے مقابلے میں مسلمانوں کو حقیر سمجھنے کی کیا سزا ہے؟

اسلام میں مسلمانوں کو حقیر سمجھنا یا ان کی عزت و عظمت کو کم کرنا، خاص طور پر کفار اور طاغوتوں کے مقابلے میں، ایک سنگین گناہ ہے۔ قرآن و حدیث میں واضح طور پر ایسی سوچ اور عمل کی مذمت کی گئی ہے اور لعنت بھیجی گئی ہے۔ اس کی سزا کا ذکر مختلف پہلوؤں سے کیا گیا ہے۔ فرمایا

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ اُوْتُوْا نَصِيْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ يُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ وَيَقُوْلُوْنَ لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا هٰٓؤُلَاۗءِ اَهْدٰى مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا سَبِيْلًا ۝ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَعَنَھُمُ اللّٰهُ ۭ وَمَنْ يَّلْعَنِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ نَصِيْرًا۝

کیا آپ نے ان لوگوں (کے حال) کو نہیں دیکھا جنھیں کتاب (تورات) میں سے ایک حصّہ دیا گیا تھا وہ بتوں اور سرکشوں پر ایمان رکھتے ہیں اور جنھوں نے کفر کیا اُن کے لیے کہتے ہیں یہ (کافر) تو ایمان لانے والوں سے زیادہ راہِ راست پر ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہو، آپ اس کا ہرگز کوئی مددگار نہیں پائیں گے۔
(النساء – 51، 52)

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی عزت و وقار کو پہچانیں اور کفار و طاغوت کے مقابلے میں اللہ پر توکل کریں۔ اس قسم کی سوچ اور عمل کو ترک کریں، ورنہ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ توبہ اور اصلاح کا راستہ ہمیشہ کھلا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

رحمت عطا ہونے پر بلعموم انسانوں کی کیا عادت ہوتی ہے؟رحمت عطا ہونے پر بلعموم انسانوں کی کیا عادت ہوتی ہے؟

اللہ تعالیٰ انسان کی فطرت کا ایک پہلو بیان فرماتا ہے کہ جب رحمت (نعمت) عطا ہوتی ہے اور پھر واپس لے لی جاتی ہے تو اکثر انسان ناشکرا اور

قرآن مشرکین مکہ کی عبادت کے بارے میں کیا کہتا ہے؟قرآن مشرکین مکہ کی عبادت کے بارے میں کیا کہتا ہے؟

قرآنِ مجید مشرکین مکہ کی عبادت کو بار بار بیان کرتا ہے، اور واضح کرتا ہے کہ وہ اللہ کو خالق، مالک، اور رازق مانتے تھے، لیکن عبادت میں اللہ