اسلام میں کسی کا مال ناحق کھانا یا کسی کے حقوق پر قبضہ کرنا انتہائی سنگین گناہ سمجھا گیا ہے۔ قرآن و سنت میں اس عمل کی سخت مذمت کی گئی ہے اور دنیا و آخرت میں اس کے سنگین نتائج بیان کیے گئے ہیں۔
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ ۣوَلَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَكُمْ ۭاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيْمًا وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ عُدْوَانًا وَّظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيْهِ نَارًا ۭوَكَانَ ذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرًا
اے ایمان والو ! آپس میں ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقہ سے نہ کھاؤ سوائے اِس کے کہ تم میں باہمی رضامندی سے تجارت ہو اور اپنے آپ کوقتل نہ کرو بےشک اللہ تم پر نہایت رحم فرمانے والا ہے۔ اور جس کسی نے زیادتی اور ظلم کرتے ہوئے ایسا کیا تو ہم عنقریب اُسے آگ میں جھلسا دیں گے اور یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔
(النساء – 29، 30)
ناحق مال کھانے کے اثرات
دنیاوی اثرات
بے برکتی حرام مال کی وجہ سے زندگی میں برکت ختم ہو جاتی ہے۔
ذلت و رسوائی دنیا میں یا آخرت میں، ناحق مال کھانے والا ذلت کا شکار ہوگا۔
قانونی سزا اسلامی شریعت میں ناحق مال کھانے پر سزا دی جا سکتی ہے، خصوصاً اگر یہ جرم ثابت ہو جائے۔
اخروی اثرات
جہنم کی وعید ناحق مال کھانے والوں کے لیے جہنم کی آگ تیار کی گئی ہے۔
سخت حساب قیامت کے دن ہر ناجائز عمل کا حساب دینا ہوگا۔
اعمال کا ضیاع حرام مال کھانے سے نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔
توبہ اور اصلاح
مال کی واپسی اگر کسی نے کسی کا مال ناحق کھایا ہو تو فوراً واپس کرے۔
معافی مانگنا جس کا حق لیا گیا ہو، اس سے معافی مانگے۔
توبہ اللہ تعالیٰ سے صدق دل کے ساتھ توبہ کرے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرے۔
کسی کا مال ناحق کھانا ایک بڑا گناہ ہے جو دنیا اور آخرت دونوں میں سخت سزا کا سبب بنتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اللہ سے ڈریں، دوسروں کے حقوق کا احترام کریں۔