پرندوں کا ہوا میں اڑنا کس راز پر موقوف ہے؟

قرآنِ کریم میں پرندوں کے ہوا میں اڑنے کو اللہ کی قدرت کی نشانی قرار دیا گیا ہے۔ ان کا اڑنا محض جسمانی ساخت یا فطری مہارت کا نتیجہ نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی تدبیر، حفاظت اور مشیت کے تابع ہے۔

أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى ٱلطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَـٰٓفَّـٰتٍۢ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا ٱلرَّحْمَـٰنُ ۚ إِنَّهُۥ بِكُلِّ شَىْءٍۢ بَصِيرٌۭ

کیا انہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر نہیں دیکھا، جو (بازو) پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں اور کبھی سمیٹ لیتے ہیں؟ انہیں کوئی تھامے ہوئے نہیں رکھتا سوائے رحمٰن کے۔ بے شک وہ ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔
(الملک-19)

اَلَمْ يَرَوْا اِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرٰتٍ فِيْ جَوِّ السَّمَاۗءِ مَا يُمْسِكُهُنَّ اِلَّا اللّٰهُ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ۝

کیا انھوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا جو آسمان کی فضا میں (حکم کے) پابندہیں اُنھیں اللہ ہی تھامے ہوئے ہے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
(النحل – 79)

انسان اگر غور کرے تو ہر پرندہ، ہر پرواز اسے ربّ کی طرف دعوتِ فکر دیتی ہے۔ سائنس اصول بتاتی ہے، مگر قرآن پسِ پردہ قدرت کو واضح کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن کے مطابق بدگمانی کس طرح انسان کو نقصان دیتی ہے؟قرآن کے مطابق بدگمانی کس طرح انسان کو نقصان دیتی ہے؟

قرآنِ حکیم بدگمانی کو ایک خطرناک اخلاقی بیماری قرار دیتا ہے، جو انسان کے دل و دماغ کو آلودہ کرتی ہے اور معاشرے میں نفرت، فساد اور بداعتمادی کو جنم