ایمانِ خالص کی بنیاد پر نیک اعمال کی قبولیت قرآن مجید کا ایک واضح اصول ہے۔ صرف وہی اعمال اللہ کے ہاں قبول کیے جاتے ہیں جو خالص ایمان (توحید) کی بنیاد پر ہوں اور شریعت (سنت) کے مطابق ہوں۔فرمایا
وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ
اور اس شخص سے بہتر دین والا کون ہو سکتا ہے جس نے اپنا چہرہ (یعنی عمل) اللہ کے لیے جھکا دیا اور وہ نیکی پر بھی قائم ہو؟
(النساء- 125)
یہاں أسلم وجهه لله یعنی خالص اللہ کے لیے عمل کرنا (ایمانِ خالص)
اور وهو محسن یعنی نیکی کو نبی ﷺ کے طریقے کے مطابق انجام دینا
أَلَا لِلّٰهِ ٱلدِّينُ ٱلْخَالِصُ
سن لو! خالص دین صرف اللہ ہی کے لیے ہے۔
(الزمر – 3)
وَمَنْ يَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخٰفُ ظُلْمًا وَّلَا هَضْمًا
اور جو نیک کام کرے اور وہ مومن بھی ہو تو اسے نہ کسی ظلم کا خوف ہوگا اور نہ نقصان کا۔
(طہ-112)
جو عمل ایمانِ خالص (یعنی شرک سے پاک توحید) پر مبنی نہ ہو، چاہے وہ کتنا بھی نیک نظر آئے، اللہ کے ہاں مردود ہے۔