قرآنِ مجید نے نفاق (منافقت) کو ایک انتہائی خطرناک روحانی بیماری قرار دیا ہے، جو ظاہر میں ایمان اور باطن میں کفر پر قائم ہوتی ہے۔ نفاق کی کئی علامات ہیں، مگر قرآن نے خصوصاً تین نمایاں صفات کا ذکر کیا ہے جو منافقین کے رویے میں ظاہر ہوتی ہیں۔
:جھوٹ بولنا اور وعدہ خلافی کرنا
وَمِنْهُم مَّنْ عَـٰهَدَ ٱللَّهَ لَئِنْ ءَاتَىٰنَا مِن فَضْلِهِۦ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ فَلَمَّآ ءَاتَىٰهُم مِّن فَضْلِهِۦ بَخِلُوا۟ بِهِۦ وَتَوَلَّوا۟ وَّهُم مُّعْرِضُونَ
ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ سے عہد کرتے ہیں کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا تو ہم ضرور صدقہ دیں گے اور نیک بن جائیں گے، مگر جب وہ انہیں دیتا ہے تو وہ بخل کرتے ہیں اور منہ پھیر لیتے ہیں۔
(التوبہ 75-76)
:اللہ کے ذکر سے گریز اور ریا کاری
وَإِذَا قَامُوٓا۟ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ قَامُوا۟ كُسَالَىٰ يُرَآءُونَ ٱلنَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ ٱللَّهَ إِلَّا قَلِيلًۭا
اور جب صلوۃ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں کو دکھانے کے لیے (صلوۃ پڑھتے ہیں)، اور اللہ کو بہت کم یاد کرتے ہیں۔
(النساء 142)
:دھوکہ دہی اور دو رُخا پن
يُخَـٰدِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
وہ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، حالانکہ وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں اور انہیں شعور نہیں۔
(البقرہ 9)
نفاق کی یہ علامات جھوٹ، ریاکاری، وعدہ خلافی، اور اللہ کے ذکر سے گریز دل کی بیماری کی علامت ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے بھی فرمایا
منافق کی تین علامتیں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، اور امانت دی جائے تو خیانت کرے۔
(صحیح بخاری 33، صحیح مسلم 59)
ایمان والے کو چاہیے کہ ان علامات سے بچے، اپنے ظاہر و باطن کو ایک رکھے، اور اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرے تاکہ نفاق کی خطرناک انجام سے محفوظ رہے۔