نفاق عربی لفظ ہے جس کا مطلب ہے دو رخا پن، ظاہری اور باطنی حالت میں تضاد۔
اسلامی اصطلاح میں نفاق ایسا عمل ہے جس میں انسان زبان سے اسلام کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن دل سے اس کا منکر ہوتا ہے۔
ایسا شخص بظاہر مسلمان ہوتا ہے، لیکن باطناً کافر یا بد عقیدہ ہوتا ہے۔
قرآن و سنت کی روشنی میں منافقت کی اقسام
نفاقِ اعتقادی (بڑے درجے کی منافقت)
یہ وہ منافق ہے جو دل سے اسلام کو جھوٹ سمجھتا ہے مگر بچاؤ یا دنیاوی فائدے کے لیے ایمان کا ظاہری دعویٰ کرتا ہے۔ یہ شخص اسلام سے خارج ہوتا ہے، اور اس کا انجام جہنم کی سب سے نچلی تہہ ہے۔
إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ فِى ٱلدَّرْكِ ٱلۡأَسۡفَلِ مِنَ ٱلنَّارِ
منافق یقیناً جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔
(النساء 145)
نفاقِ عملی (چھوٹے درجے کی منافقت)
یہ وہ شخص ہوتا ہے جو دل سے ایمان رکھتا ہے، مگر اس کے اعمال منافقوں جیسے ہوتے ہیں۔
نفاق کا دنیوی نقصان اعتماد، اخلاص اور برکت ختم ہو جاتی ہے
نفاق کا اخروی عذاب نفاق اگر اعتقادی ہے، تو ہمیشہ کا جہنم
اگر عملی ہے تو عذاب اور گرفت کا باعث ہے، توبہ سے معاف ہو سکتا ہے
نفاق سے بچنے کے لیے اخلاص پیدا کریں، زبان، دل، اور عمل میں سچائی رکھیں۔ صلوۃ اور ذکر سے روح کی صفائی کریں۔ ریاکاری اور جھوٹ سے بچیں۔ نفس کا محاسبہ کرتے رہیں۔