اسلام مکمل دین ہے، جس میں عبادات اور عقیدے کی ہر حد اللہ اور رسول ﷺ نے مقرر فرمائی ہے۔ نبی ﷺ سے محبت کا اصل تقاضا یہ ہے کہ آپ کی سنت کی پیروی کی جائے، نہ کہ آپ کی وفات کے سینکڑوں سال بعد نئے انداز عبادت و عقیدت ایجاد کیے جائیں۔
وحی الہی کی اتباع کرو جیسا فرمایا کہ
ٱتَّبِعُوا۟ مَآ أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَۗ قَلِيلًۭا مَّا تَذَكَّرُونَ
“اس چیز کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کی گئی ہے، اور اس کے سوا دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو۔ تم بہت کم نصیحت پکڑتے ہو!”
(سورۃ الأعراف: 3)
ٓیعنی اللہ نے جو دین اسلام نازل فرمایا ہے، اس کی پیروی ہی عبادت ہے۔ خودساختہ اعمال دین نہیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا کہ
“مَن أَحْدَثَ فِي أَمرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ”
“جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام ایجاد کیا جو اس میں نہیں تھا، وہ مردود ہے۔”
(صحیح بخاری: 2697، صحیح مسلم: 1718)
میلاد کے جلوس نہ رسول ﷺ نے کیے، نہ صحابہؓ نے، نہ تابعین نے اگر یہ خیر ہوتا تو سب سے پہلے وہ کرتے۔
صحابہ کرامؓ نبی ﷺ سے بے مثال محبت رکھتے تھے، مگر نہ میلاد کا جلوس نکالا، نہ گلیاں سجائیں، نہ نعرے لگائے۔ اگر محبت کا معیار یہ ہوتا تو سب سے پہلے ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ، علیؓ ایسا کرتے۔
جو عمل نبی ﷺ، صحابہؓ، تابعین، تبع تابعین سے ثابت نہ ہو، وہ دین نہیں بلکہ بدعت ہے۔ فرمایا
وَمَن يُشَاقِقِ ٱلرَّسُولَ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ ٱلْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ ٱلْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِۦ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِۦ جَهَنَّمَ ۖ
“اور جو رسول کی مخالفت کرے بعد اس کے کہ اس پر ہدایت واضح ہو چکی، اور مؤمنین کے راستے کے خلاف چلے، ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جدھر وہ مڑا، اور اسے جہنم میں داخل کریں گے۔”
(سورۃ النساء: 115)
میلاد کے جلوس کی بدعت، مؤمنین (یعنی صحابہؓ) کے راستے کے خلاف ہے۔
“وكل بدعة ضلالة، وكل ضلالة في النار”
“ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔”
(صحیح مسلم: 867)
محبت کا اصل ثبوت سنت کی پیروی ہے اور بدعات سے بچنا ہے۔