نبی ﷺ نے جو پیشن گوئیاں فرمائی ہیں کیا وہ تجربے کی بنیاد پر تھیں یا وحی کی بنیاد پر؟

نبی کریم ﷺ کی تمام پیشین گوئیاں، غیبی خبریں اور آنے والے حالات کے بیانات تجربے، اندازے یا قیاس پر نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی وحی پر مبنی تھے۔ فرمایا

وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰ ۝ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْىٌۭ يُوحَىٰ

اور وہ (نبی ﷺ) اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے،
یہ تو صرف ایک وحی ہے جو ان پر نازل کی جاتی ہے۔
(النجم – 3، 4)

نبی ﷺ وحیِ الٰہی کے تابع بولتے تھے، اپنی ذاتی رائے یا ظن کی بنیاد پر نہیں۔ اُن کی پیشین گوئیاں، مثلاً قیصر و کسریٰ کے زوال کی خبر، قیامت کی نشانیاں، امت میں فتنے، گروہ، جنگیں، یاجوج ماجوج، دجال، عیسیٰ علیہ السلام کی آمد، مسلمانوں کی سیاسی حالت، فتوحات اور شکستوں کی خبریں یہ سب وحی سے ملی ہوئی معلومات تھیں، تجربات یا مشاہدے کی بنا پر نہیں تھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

مشرکین مکہ اللہ کو مانتے تھے، پھر وہ مشرک کیوں کہلائے؟مشرکین مکہ اللہ کو مانتے تھے، پھر وہ مشرک کیوں کہلائے؟

قرآن کے مطابق مشرکین مکہ اللہ کو مانتے تھے وہ یقین رکھتے تھے کہ اللہ ہی خالق ہے، روزی دیتا ہے، زندگی اور موت دیتا ہے، اور کائنات کا نظام

قرآن میں صدقہ دینے والے کو کن القابات سے نوازا گیا ہے؟قرآن میں صدقہ دینے والے کو کن القابات سے نوازا گیا ہے؟

قرآنِ مجید میں صدقہ دینے والوں کو نہایت عزت و عظمت سے یاد کیا گیا ہے۔ انہیں نہ صرف نیکی کا معیار کہا گیا ہے بلکہ اللہ کا قرب پانے