نامۂ اعمال میں انسان کے تمام اعمال درج کیے جاتے ہیں، چاہے وہ چھوٹے ہوں یا بڑے، اچھے ہوں یا بُرے۔ قرآن کے مطابق ہر لفظ جو انسان زبان سے نکالتا ہے۔ ہر عمل جو وہ کرتا ہےحتیٰ کہ دل میں نیت تک۔
سب اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرشتے مکمل طور پر ریکارڈ کرتے ہیں، اور قیامت کے دن وہ نامۂ اعمال پیش کر دیا جائے گا۔
الکہف، آیت 49
…لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا…
اس (نامۂ اعمال) نے نہ کوئی چھوٹی بات چھوڑی ہے، نہ بڑی، مگر اسے گن کر رکھ لیا ہے۔
الزلزال، آیت 7-8
فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًۭا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۢ شَرًّۭا يَرَهُ
جس نے ذرّہ برابر نیکی کی، وہ اسے دیکھے گا، اور جس نے ذرّہ برابر برائی کی، وہ بھی اسے دیکھے گا۔
ق، آیت 18
مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ
انسان کوئی بات زبان سے نکالتا نہیں مگر اس کے پاس ایک نگہبان (فرشتہ) تیار ہوتا ہے (لکھنے کو)
معلوم ہوا کہ نامۂ اعمال میں تمام گناہ اور نیکیاں، چھوٹے بڑے ہر قول و فعل، دل کی نیتیں (اللہ کے علم میں) سب محفوظ ہیں اور قیامت کے دن انسان کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ اس لیے زندگی کے ہر پہلو میں تقویٰ اور احتیاط ضروری ہے۔