قرآنِ مجید نے نافرمانوں، منکرینِ حق، اور فاسق و فاجر لوگوں کے انجام کو نہایت واضح الفاظ میں بیان کیا ہے، تاکہ انسان حق اور باطل کے انجام میں فرق کو سمجھ سکے اور گمراہی سے بچ جائے۔ ان لوگوں کے لیے سب سے سخت وعید یہ ہے کہ ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
مَثْوَىٰ لَهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَلَبِئْسَ ٱلْمِهَادُ
ان کے لیے جہنم ہی ٹھکانہ ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔
(آل عمران 12)
یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو اللہ کے رسول ﷺ کا انکار کرتے ہیں، اللہ کی آیات کو جھٹلاتے ہیں، اور اسلام کے خلاف کفر و عداوت کا رویہ اختیار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں جہنم کی وعید دی ہے، جو ان کے اعمال کا بدلہ اور ان کے انکار کا انجام ہے۔
اسی طرح التغابن میں فرمایا
وَٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَكَذَّبُواْ بِـَٔايَـٰتِنَآ أُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ خَـٰلِدِينَ فِيهَا ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہی لوگ دوزخی ہیں، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے، اور وہ بدترین ٹھکانہ ہے۔
(التغابن 10)
نبی کریم ﷺ کی دعوت سے منہ موڑنے والے، آخرت کو جھٹلانے والے، اور اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کرنے والے قرآن کی نظر میں گمراہ اور سزا کے مستحق ہیں۔ پس، قرآن کا پیغام واضح ہے کہ اللہ کی آیات کو جھٹلانے، کفر اور فسق و فجور میں زندگی گزارنے کا انجام صرف جہنم ہے۔ انسان کو اختیار دیا گیا ہے، مگر انجام اس کے اختیار اور عمل کے مطابق طے ہوگا۔ ایمان، اطاعت اور صدق دل سے رجوع ہی نجات کی راہ ہے۔