مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنا اسلام میں سب سے بڑے گناہوں میں سے ایک ہے۔ قرآن و حدیث میں اس فعل کی سخت مذمت کی گئی ہے، اور قاتل کے لیے دنیا اور آخرت میں شدید سزا کا ذکر ہے۔
وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاۗؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْھَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهٗ وَاَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِيْمًا
اور جو کسی مومن کوجان بوجھ کر قتل کرے تو اُس کی سزا جہنم ہے وہ اُس میں ہمیشہ رہنےوالاہے اور اس پر اللہ کا غضب ہوگا اور اُس پر لعنت کرے گا اور اللہ نے اُس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
(النساء – 93)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جان بوجھ کر مومن کا قتل کرنے والا شخص اللہ کے شدید غضب، لعنت اور جہنم کے دائمی عذاب کا مستحق ہوتا ہے۔
مومن کی جان کا احترام
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔
(صحیح بخاری 48، صحیح مسلم 64)
بغیر حق کے قتل کرنا حرام ہے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
کسی مسلمان کا خون بہانا حلال نہیں، سوائے تین صورتوں کے
1۔ زنا کرنے والا شادی شدہ شخص،
2۔ قتل کرنے والا قاتل (قصاص میں)،
3۔ اور وہ شخص جو دین چھوڑ کر جماعت سے نکل جائے۔
(صحیح بخاری 6878، صحیح مسلم 1676)
لہذا، کسی مسلمان کی جان لینا نہ صرف دنیوی اعتبار سے بڑا جرم ہے بلکہ آخرت میں بھی سخت عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔