0 Comments

قرآن مجید میں واضح طور پر اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کافروں کو اپنا قریبی دوست اور حمایتی نہ بنائیں، خاص طور پر جب وہ اللہ اور اس کے رسول کے دشمن ہوں۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، ان کے لیے سخت وعید اور اللہ کی ناراضگی کا ذکر کیا گیا ہے۔

لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِيْ شَيْءٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰىةً ۭ وَيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ ۭ وَاِلَى اللّٰهِ الْمَصِيْرُ ۝

مومن کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ، مومنوں کو چھوڑ کر اور جو شخص یہ کام کرے گا تو اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں رہا سوائے اِس کے کہ تم ان (کے شر) سے بچنا چاہو (تو کوئی مضائقہ نہیں) اور اللہ تمھیں اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کرجانا ہے۔
(آل عمران-28)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ۝

اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ۔ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور جو شخص تم میں سے انہیں دوست بنائے گا تو وہ انہی میں سے ہے۔ یقیناً اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
(المائدہ-51)

مومنوں کو چاہئے کہ وہ اپنے تعلقات میں احتیاط برتیں اور ایمان کے اصولوں کے مطابق زندگی گزاریں۔ کفار کو دوست بنانے سے گریز کریں، خاص طور پر جب ان کی نیت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہو۔ اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کو مقدم رکھتے ہوئے، نیک اور صالح لوگوں کو اپنا قریبی ساتھی بنائیں۔

ایسی روش کے نتائج
اللہ کی ناراضگی
جو مومن کافروں کو اپنا قریبی دوست اور حمایتی بناتے ہیں، وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہوتے ہیں۔

ایمان کا خطرہ
کافروں کو دوست بنانا، ان کے طرزِ زندگی یا عقائد کو اپنانے کا باعث بن سکتا ہے، جو ایمان کو خطرے میں ڈال دیتا ہے اور اللہ اس سے لاتعلق ہو جاتا ہے۔

آخرت میں سزا
ایسے لوگ جو کافروں کو مومنین پر ترجیح دیتے ہیں، قیامت کے دن رسوائی کا سامنا کریں گے اور جہنم کی وعید کے مستحق ہوں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts