مومنوں کو چھوڑ کر کفار کو دوست کیوں بنایا جاتا ہے؟

قرآنِ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کفار کو مومنوں پر ترجیح دیتے ہوئے ان سے دلی دوستی نہ کریں۔ اس کے پیچھے کئی حکمتیں اور اسباب ہیں جنہیں واضح کیا گیا ہے۔ فرمایا
الَّذِيْنَ يَتَّخِذُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ اَيَبْتَغُوْنَ عِنْدَھُمُ الْعِزَّةَ فَاِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِيْعًا۝

(یہ منافقین) وہ ہیں جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں کیا وہ اُن کے پاس عزّت تلاش کرتے ہیں ؟ تو بےشک عزّت تو سب کی سب اللہ کے لیے ہے۔
(النساء – 139)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ مومنوں میں چھپے منافقین کفار کے ہاں عزتوں کے متلاشی ہیں اس لیے ان سے دوستی کرتے ہیں۔

کفار کو دوست بنانے کی ممانعت
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ اَتُرِيْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَيْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِيْنًا۝
اے ایمان والو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے خلاف اللہ کو صریح حجت فراہم کرو؟
(النساء – 144)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کفار کو اپنے قریبی دوست اور ساتھی بنانے سے منع کیا ہے، کیونکہ یہ عمل اللہ کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے۔

کفار کی نیت پر خبردار کرنا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا ۭ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ ۚ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاۗءُ مِنْ اَفْوَاهِھِمْ ښ وَمَا تُخْفِيْ صُدُوْرُھُمْ اَكْبَرُ ۭ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْاٰيٰتِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ۝

یہ (کفار) کبھی تمہارے لیے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تم مصیبت میں مبتلا ہو جاؤ۔ ان کی زبانوں سے دشمنی ظاہر ہوتی ہے، اور جو ان کے دلوں میں چھپا ہوا ہے وہ اس سے بھی زیادہ ہے۔
(آل عمران – 118)
یہ آیت بتاتی ہے کہ کفار مسلمانوں کے لیے حقیقی خیر خواہ نہیں ہو سکتے، اور ان سے گہری دوستی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

اللہ اور رسول کی محبت کو ترجیح دینا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا

لَا تَجِدُ قَوْمًا يُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ يُوَاۗدُّوْنَ مَنْ حَاۗدَّ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَلَوْ كَانُوْٓا اٰبَاۗءَهُمْ اَوْ اَبْنَاۗءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِيْرَتَهُمْ ۭ اُولٰۗىِٕكَ كَتَبَ فِيْ قُلُوْبِهِمُ الْاِيْمَانَ وَاَيَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِّنْهُ ۭ وَيُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ ۭ اُولٰۗىِٕكَ حِزْبُ اللّٰهِ ۭ اَلَآ اِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۝

آپ ان لوگوں کو کہ جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں، ایسا نہیں پائیں گے کہ یہ ان لوگوں سے دوستی کریں جنہوں نے اللہ اور اسکے رسول سے دشمنی کی ہے ، اگرچہ وہ ان کے باپ ، یا انکے بیٹے، یا ان کے بھائی یا ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان لکھ دیا ہے، اور اپنی طرف سے ایک روح کے ذریعے انہیں قوت عطا کی ہے۔ اور وہ انہیں ایسے باغات میں داخل کرے گا جنکے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سب سے راضی ہوگیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ یہی لوگ اللہ کی جماعت ہیں۔ خوب سن لو اللہ کی جماعت ہی کامیاب ہے۔
(سورة المجادلة 22)
یہ آیت مومن کی نشانی بتاتی ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کو ہر چیز پر مقدم رکھتا ہے، حتیٰ کہ اپنے قریبی رشتہ داروں پر بھی۔

الغرض کہ مومنوں کو چھوڑ کر کفار کو دوست بنانا اسلام میں سختی سے منع ہے، کیونکہ یہ عمل ایمان کی کمزوری، گمراہی، اور اللہ کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے۔ تاہم، اسلام ہمیں غیر مسلموں کے ساتھ نرمی، حسنِ سلوک، اور عدل کا حکم دیتا ہے، بشرطیکہ وہ دشمنی نہ کریں۔ مسلمانوں کو اپنی محبت، دوستی، اور قربت ان لوگوں کے ساتھ رکھنی چاہیے جو اللہ اور اس کے رسول کے وفادار ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا اسلام میں فوت شدہ شخص پر زندوں کے احوال کی کوئی تاثیر ہوتی ہے؟کیا اسلام میں فوت شدہ شخص پر زندوں کے احوال کی کوئی تاثیر ہوتی ہے؟

اسلام میں مرنے کے بعد انسان کا دنیاوی نظام سے تعلق ختم ہو جاتا ہے، اور وہ برزخ کی زندگی میں داخل ہو جاتا ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی