موسیٰ علیہ السلام اور خضر علیہ السلام کے واقعے میں کیا سبق ملتا ہے؟

موسیٰ اور خضر علیہ السلام کے واقعے سے بہت سے گہرے اسباق حاصل ہوتے ہیں، جو سورہ کہف (آیت 60 تا 82) میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف علم، صبر، اور اللہ کی حکمت کے فہم کی تربیت دیتا ہے بلکہ انسان کے محدود فہم کو چیلنج کرتا ہے۔

موسیٰ علیہ السلام نے ایک دن اللہ سے پوچھا کہ زمین پر سب سے زیادہ علم کس کے پاس ہے؟ اللہ نے فرمایا ایک بندہ ہے جسے ہم نے اپنی خاص رحمت اور علم عطا کیا ہے (یعنی خضر علیہ السلام)۔
موسیٰ علیہ السلام ان کی تلاش میں نکلے، ان سے ملاقات کی اور اُن سے سیکھنے کی اجازت مانگی۔ خضر علیہ السلام نے شرط رکھی تم صبر نہ کر سکو گے۔
تین واقعات کے بعد خضر علیہ السلام نے تمام حکمتیں واضح کیں، اور پھر موسیٰ علیہ السلام سے جدا ہوگئے۔

تین بنیادی واقعات اور اُن کے اسباق

کشتی کا توڑنا
خضر علیہ السلام نے مسکینوں کی کشتی میں سوراخ کر دیا۔

موسیٰ علیہ السلام نے اعتراض کیا۔
خضر علیہ السلام نے بتایا کہ آگے ظالم بادشاہ ہر اچھی کشتی چھین لیتا تھا، اس لئے نقصان دے کر بڑی مصیبت سے بچایا۔

معلوم ہوا کہ ہر دکھ، نقصان، یا مصیبت فوری طور پر بُری نہیں ہوتی اس کے پیچھے اللہ کی کوئی حکمت چھپی ہو سکتی ہے۔

ایک لڑکے کو قتل کرنا
خضر علیہ السلام نے ایک لڑکے کو قتل کر دیا۔

موسیٰ علیہ السلام نے سخت اعتراض کیا۔
خضر علیہ السلام نے بتایا کہ یہ لڑکا آگے جا کر اپنے والدین کے لیے آزمائش بن جاتا اور انہیں کفر کی طرف مائل کرتا، اس لیے اللہ نے اسے بدلنے کا ارادہ کیا۔

جان کا لینا ظلم ہے مگر یہ عمل اللہ کے حکم سے ایک بڑی حکمت پر مبنی تھا۔ معلوم ہوا کہ بعض اوقات اللہ ہمیں کسی چیز سے محروم کرتا ہے تاکہ کسی بڑی برائی سے بچ جائیں۔

دیوار کی تعمیر
خضر علیہ السلام نے ایک بستی میں دیوار کھڑی کر دی، حالانکہ وہاں کے لوگ مہمان نوازی سے انکاری تھے۔

موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ مزدوری کیوں نہ لی؟
خضر علیہ السلام نے بتایا کہ اس دیوار کے نیچے یتیم بچوں کا خزانہ چھپا تھا، اور جب وہ بڑے ہوں گے تو یہ ان کے کام آئے گا۔

معلوم ہوا کہ نیکی بغیر بدلے کے بھی کی جاتی ہے۔ اور کبھی وہ نیکی آنے والی نسلوں کے لیے حفاظت کا سبب بنتی ہے۔ اللہ اولاد کی حفاظت کے لیے نیک والدین کی نیکیوں کو بھی ذریعہ بناتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا آدم علیہ اسلام کی دعا میں محمد ﷺ کے وسیلے کا ذکر ہے؟کیا آدم علیہ اسلام کی دعا میں محمد ﷺ کے وسیلے کا ذکر ہے؟

آدم علیہ السلام کی توبہ اللہ نے براہ راست قبول فرمائی، اور کسی وسیلے کا ذکرقرآن یا مستند احادیث میں نہیں ملتا۔قرآن کریم میں آدم علیہ السلام کی توبہ کا

زمین و آسمان کو اللہ نے کتنے دن میں پیدا فرمایا ہے؟زمین و آسمان کو اللہ نے کتنے دن میں پیدا فرمایا ہے؟

قرآن کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو چھ دن (6 دنوں) میں پیدا فرمایا ہے۔ إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ