قرآنِ مجید نے منافقین کی علامات کو واضح انداز میں بیان فرمایا، تاکہ اہلِ ایمان ان کی چالوں سے ہوشیار رہیں اور ان کے فتنوں سے بچ سکیں۔ نفاق وہ باطنی بیماری ہے جس میں زبان کچھ اور دل کچھ کہتا ہے، اور یہ دین کے لیے اندرونی خطرہ ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کے دور میں بھی منافقین نے امت کو کئی بار نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلْيَوْمِ ٱلْـَٔاخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ٢ يُخَـٰدِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے، حالانکہ وہ مؤمن نہیں۔ وہ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں، مگر دراصل اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں، اور انہیں شعور نہیں۔
(البقرہ 2-3)
ایک اور مقام پر فرمایا
إِذَا جَآءَكَ ٱلْمُنَـٰفِقُونَ قَالُوا۟ نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُۥ ۙ وَٱللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ لَكَـٰذِبُونَ
جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں۔ اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافق جھوٹے ہیں۔
(المنافقون 1)
قرآن کی روشنی میں منافقین کی چند نمایاں علامات
زبان سے ایمان کا دعویٰ، مگر دل سے انکار۔ (البقرہ 8)
مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش۔ (البقرہ 9)
جھوٹ بولنا اور دلی خیانت۔ (المنافقون 1)
صلوۃ میں سستی اور ریاکاری۔ (النساء 142)
نیکی سے روکنا، بخل کرنا۔ (التوبہ 67)
قرآن سے اعراض اور حق بات سے تکبر۔ (التوبہ 74)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
آیۃُ المنافقِ ثلاثٌ إذا حدَّثَ كذبَ، وإذا وعدَ أخلفَ، وإذا اؤتمنَ خانَ
منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، اور جب امانت دی جائے تو خیانت کرے۔
(صحیح بخاری 33، صحیح مسلم 59)
پس، اہلِ ایمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ منافقین کی پہچان رکھیں، ان سے دور رہیں، اور اپنے دل و عمل کو خالص ایمان سے مزین رکھیں۔