معبود حق اور معبود باطل میں کیا فرق ہے؟

معبود حق اور معبود باطل میں بنیادی فرق یہ ہے کہ معبود حق وہ ہے جو تخلیق کرتا ہے اور معبود باطل کچھ تخلیق نہیں کر سکتا۔ جیسا کہ فرمایا

اَفَمَنْ يَّخْلُقُ كَمَنْ لَّا يَخْلُقُ ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ ۝
بھلا وہ جو پیدا فرماتا ہے اُس کی طرح ہو سکتا ہے جو پیدا نہیں کرتا ؟ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟
(النحل – 17)

صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، اور اسکے سوا ہر معبود باطل ہے۔ معبود حق کا مطلب ہے وہ واحد اور سچی ہستی جس کی عبادت حق ہے اور وہ اللہ تعالیٰ ہے۔

اللہ کی واحدیت
اللہ کا کوئی شریک نہیں، نہ اس کے لیے کوئی شریک بنایا جا سکتا ہے، نہ وہ کسی سے نیازمند ہے۔
اللہ کی ذات میں نہ کوئی کمی ہے، نہ کسی قسم کا ضعف یا نقصان۔

اللَّهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ اور قائم رہنے والا ہے۔
(آل عمران 2)

معبود حق کی صفات
اللہ کا علم اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے۔
اللہ کی قدرت اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
اللہ کی حکمت اللہ کا ہر حکم حکمت سے بھرا ہوا ہے۔

معبود باطل
معبود باطل وہ چیز یا ہستی ہے جس کی عبادت یا پوجا اللہ کے سوا کی جاتی ہے، اور جو حقیقت میں باطل ہے۔
یہ یا تو خود ساختہ عقائد کی بنیاد پر ہوتا ہے یا وہ معبود جو اللہ کے شریک بنائے جاتے ہیں۔

معبود باطل کی قسمیں
بتوں کی پوجا بت یا مجسموں کی عبادت۔
انسانوں کی پوجا انسانوں کو معبود بنانے کی کوشش۔
قدرتی مظاہر سورج، چاند، دریا، یا درخت وغیرہ کی عبادت۔
نظریات یا نظام عقائد یا فلسفے جو اللہ کی ہدایت کے خلاف ہوں۔

باطل معبود کی حقیقت
یہ معبود غلط یا محض فریب ہیں۔
یہ معبود محدود یا بے اختیار ہیں۔
انہیں کسی بھی نقص یا تکمیل کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ اللہ کی طرح مستقل نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

ذوالقرنین کے واقعے میں کیا نصیحت ملتی ہے؟ذوالقرنین کے واقعے میں کیا نصیحت ملتی ہے؟

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ذوالقرنین کا ذکر (سورہ الکہف، آیات 83 تا 98) میں ایک عادل، طاقتور، اور متقی بادشاہ کے طور پر کیا ہے، جسے زمین میں اقتدار،

انبیاء نے غلو فی الدین (حد سے بڑھنے) سے کس طرح روکا؟انبیاء نے غلو فی الدین (حد سے بڑھنے) سے کس طرح روکا؟

قرآن مجید کے مطابق تمام انبیاء نے غلو فی الدین یعنی دین میں حد سے تجاوز کرنے سے سختی سے روکا۔ انبیاء کی تعلیمات کا بنیادی اصول اعتدال اور میانہ