مکہ کے مشرکین کی زندگی میں کئی ایسی جاہلانہ اور مشرکانہ رسمیں تھیں جو انہوں نے بغیر کسی الہامی دلیل کے اختیار کر رکھی تھیں۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر ان کی ان غلط روایات اور خود ساختہ قوانین کا ذکر کیا گیا ہے۔
میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا
وَقَالُوا۟ هَٰذِهِۦٓ أَنْعَٰمٌۭ وَحَرْثٌ حِجْرٌۭ لَّا يَطْعَمُهَآ إِلَّا مَن نَّشَآءُ بِزَعْمِهِمْ
اور وہ کہتے ہیں کہ یہ کچھ چوپائے اور کھیت ممنوع ہیں، انہیں وہی کھا سکتا ہے جسے ہم چاہیں (یہ سب ان کے گمان پر مبنی ہے)۔
(الأنعام – 138-139)
مشرکین مکہ نے اپنے بعض جانوروں اور کھیتوں کو مخصوص لوگوں کے لیے حلال اور دوسروں کے لیے حرام کر رکھا تھا، حالانکہ اللہ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا تھا۔
وَقَالُوا۟ مَا فِى بُطُونِ هَٰذِهِ ٱلْأَنْعَٰمِ خَالِصَةٌۭ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَىٰٓ أَزْوَٰجِنَا ۖ وَإِن يَكُن مَّيْتَةًۭ فَهُمْ فِيهِ شُرَكَآءُ ۚ سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ ۚ إِنَّهُۥ حَكِيمٌ عَلِيمٌ
اور وہ کہتے ہیں کہ جو کچھ ان مویشیوں کے پیٹ میں ہے، وہ خاص ہمارے مردوں کے لیے ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے، لیکن اگر وہ (بچہ) مردہ ہو جائے تو سب اس میں شریک ہو جاتے ہیں۔ عنقریب اللہ انہیں ان کے اس بیان کا بدلہ دے گا، بے شک وہ حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
(الانعام – 139)
خود ساختہ حلال و حرام
مشرکین نے بغیر کسی وحی اور دلیل کے بعض مویشیوں کو صرف مردوں کے لیے حلال قرار دے دیا اور عورتوں پر حرام کر دیا، حالانکہ اللہ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا تھا۔
بے بنیاد مذہبی قوانین بنانا
انہوں نے اپنی طرف سے جھوٹے مذہبی قوانین بنائے اور انہیں اللہ کی طرف منسوب کیا، جبکہ حلال و حرام کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے۔
مردہ جانور کھانے کی جاہلانہ رسم
جب کوئی جانور فطری طور پر مر جاتا (یعنی مردہ ہو جاتا)، تو وہ سب اس کے کھانے میں برابر کے شریک بن جاتے، حالانکہ اللہ نے مردار کو حرام قرار دیا ہے۔
عقیدے میں جہالت اور گمراہی
ان مشرکین کا یہ عمل ان کے غلط عقائد اور جاہلیت کی عکاسی کرتا تھا، کہ وہ خودساختہ اصول بنا کر اللہ کا دین مسخ کر رہے تھے۔
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ دین میں خود سے احکام گھڑنا اور جہالت کی رسموں پر چلنا اللہ کی ناراضی کا سبب بنتا ہے۔ اصل دین وہی ہے جو قرآن و سنت میں بیان کیا گیا ہے، نہ کہ وہ جو انسان اپنی خواہشات سے گھڑ لے۔