قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بیان فرمایا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف دشمنی میں سب سے سخت یہود اور مشرکین ہیں۔ فرمایا
لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوا الْيَھُوْدَ وَالَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا ۚ وَلَتَجِدَنَّ اَقْرَبَهُمْ مَّوَدَّةً لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّا نَصٰرٰى ۭذٰلِكَ بِاَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيْسِيْنَ وَرُهْبَانًا وَّاَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ
(اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور دوستی کے لحاظ سے مومنوں سے قریب تر ان لوگوں کو پاؤ گے جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں یہ اس لئے کہ ان میں عالم بھی ہیں اور مشائخ بھی اور وہ تکبر نہیں کرتے۔
(المائدہ ۔ 82)
قرآن کے مطابق، مسلمانوں کے خلاف دشمنی میں سب سے سخت یہود اور مشرکین ہیں۔
یہود نے نبی اکرم ﷺ کے خلاف کئی سازشیں کیں اور مسلمانوں کے خلاف جنگیں کروائیں۔
مشرکین ہمیشہ اسلام کے دشمن رہے ہیں اور انہوں نے نبی کریم ﷺ اور صحابہ کے خلاف جنگیں کیں۔
نصاریٰ (عیسائی) عمومی طور پر مسلمانوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں، کیونکہ ان میں کچھ دیندار لوگ ہیں جو تکبر نہیں کرتے۔