مریم علیہ السلام کا واقعہ کیا ہے؟

مریم علیہ السلام کا واقعہ قرآن کریم میں پاکیزگی، صبر اور اللہ کی قدرت کی عظیم نشانی کے طور پر بیان ہوا ہے۔ وہ عمران کے گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں، جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا

إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ
بیشک اللہ نے آدم، نوح، آلِ ابراہیم اور آلِ عمران کو تمام جہان والوں پر فضیلت دی۔
(آل عمران 33)

مریم علیہ السلام کی والدہ نے ان کی پیدائش سے قبل نذر مانی
رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي
اے میرے رب! میں نے اپنے پیٹ میں جو کچھ ہے اسے تیرے لیے وقف کر دیا ہے، پس تو اسے مجھ سے قبول فرما۔ (آل عمران 335)

اللہ تعالیٰ نے مریم علیہ السلام کو قبول فرمایا
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا
پس اس کے رب نے اسے اچھی طرح قبول فرما لیا اور اسے بہترین نشو و نما عطا فرمائی۔
(آل عمران 37)

ایک دن جبرائیل علیہ السلام انسانی شکل میں مریم علیہ السلام کے سامنے ظاہر ہوئے
فَأَرْسَلْنَآ إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا
پس ہم نے اس کی طرف اپنا فرشتہ بھیجا، جو اس کے سامنے مکمل انسان کی صورت میں ظاہر ہوا۔ (مریم 17)

فرشتے نے کہا
إِنَّمَآ أَنَا۠ رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَـٰمًۭا زَكِيًّۭا
میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں، تاکہ تجھے ایک پاکیزہ بیٹے کی بشارت دوں۔ (مریم 1919)

مریم علیہ السلام نے تعجب سے کہا
أَنَّىٰ يَكُونُ لِى غُلَـٰمٌۭ وَلَمْ يَمْسَسْنِى بَشَرٌۭ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّۭا
مجھے بیٹا کیسے ہو سکتا ہے جب کہ مجھے کسی مرد نے چھوا بھی نہیں اور نہ میں بدکار ہوں؟ (مریم 20)

فرشتے نے جواب دیا
قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَىَّ هَيِّنٌۭ
اس نے کہا ایسا ہی ہوگا، تیرے رب نے فرمایا یہ میرے لیے آسان ہے۔ (مریم 21)

پھر مریم علیہ السلام نے عیسیٰ علیہ السلام کو جنم دیا، اور جب وہ انہیں لے کر قوم کے پاس آئیں تو قوم نے طعنہ دیا۔ تب اللہ کے حکم سے عیسیٰ علیہ السلام نے گود میں بول کر کہا

قَالَ إِنِّى عَبْدُ ٱللَّهِ ءَاتَىٰنِىَ ٱلْكِتَـٰبَ وَجَعَلَنِى نَبِيًّۭا
بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے نبی بنایا۔ (مریم 1930)

مریم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے عظیم مرتبہ عطا فرمایا
وَإِذْ قَالَتِ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ يَـٰمَرْيَمُ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰكِ وَطَهَّرَكِ وَٱصْطَفَىٰكِ عَلَىٰ نِسَآءِ ٱلْعَـٰلَمِينَ
اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک اللہ نے تمہیں چُن لیا، پاک کر دیا اور تمہیں جہانوں کی عورتوں پر فضیلت دی۔ (آل عمران 342)

مریم علیہ السلام کو قرآن میں صدیقہ، پاکیزہ، اور جہانوں کی عورتوں میں برگزیدہ کہا گیا، جو ان کے اعلیٰ مقام کا ثبوت ہے۔ ان کا واقعہ ایمان، تقویٰ اور اللہ پر مکمل بھروسے کی ایک زندہ مثال ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

انبیاء نے غلو فی الدین (حد سے بڑھنے) سے کس طرح روکا؟انبیاء نے غلو فی الدین (حد سے بڑھنے) سے کس طرح روکا؟

قرآن مجید کے مطابق تمام انبیاء نے غلو فی الدین یعنی دین میں حد سے تجاوز کرنے سے سختی سے روکا۔ انبیاء کی تعلیمات کا بنیادی اصول اعتدال اور میانہ

جھگڑا کرنے والوں کو قرآن کس چیز کی دعوت دیتا ہے؟جھگڑا کرنے والوں کو قرآن کس چیز کی دعوت دیتا ہے؟

قرآنِ حکیم جھگڑا کرنے والوں کو فساد، غرور اور دشمنی سے بچنے اور صلح و اصلاح کی دعوت دیتا ہے۔ قرآن اختلاف کو انسانی فطرت کا حصہ مانتا ہے، لیکن