مجرم دنیا میں واپس آنے کا سوال کیوں کریں گے؟

قرآن مجید میں مجرموں کے واپس دنیا میں لوٹنے کی تمنا اور اس کی وجہ کو کئی مقامات پر ذکر کیا گیا ہے۔ یہ تمنا دراصل ندامت، پچھتاوے اور حسرت کا اظہار ہے، جب انہیں اپنی اصل حقیقت، اعمال کا انجام اور آخرت کا عذاب نظر آ جاتا ہے۔ اسکو الاعراف میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔ فرمایا

هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّا تَاْوِيْلَهٗ ۭ يَوْمَ يَاْتِيْ تَاْوِيْلُهٗ يَقُوْلُ الَّذِيْنَ نَسُوْهُ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَاۗءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ ۚ فَهَلْ لَّنَا مِنْ شُفَعَاۗءَ فَيَشْفَعُوْا لَنَآ اَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ ۭقَدْ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۝

کیا وہ انجام کا انتظار کر رہے ہیں جس دن اس کا انجام سامنے آجائے گا جنھوں نے اِسے پہلے بُھلا رکھا تھا وہ کہیں گے یقیناً ہمارے ربّ کے رسول حق لائے تھے تو کیا (آج) ہمارے کوئی سفارشی ہیں جو ہمارے لیے سفارش کریں یا ہمیں واپس بھیج دیا جائے تاکہ ہم اُس کے برعکس عمل کریں جو ہم کیا کرتے تھے یقیناً انھوں نے اپنے آپ کوخسارے میں ڈال دیا اور ان سے گُم ہوگئے جو وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے۔
(الاعراف – 53)

دنیا میں گناہوں کو معمولی جاننے والے، آخرت میں ان کی سنگینی دیکھ کر خوفزدہ ہوتے ہیں یا مرنے کے بعد ایمان کی طلب بے فائدہ ہوتی ہے کیونکہ ایمان غیب پر ہوتا ہے، مشاہدے پر نہیں۔ یا پھر انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ وہ دنیا میں نیکیوں کے سنہری مواقع ضائع کر چکے ہیں یا جہنم کی ہولناکی اور دردناک انجام دیکھ کر، وہ واپسی کا راستہ چاہتے ہیں۔ مگر یہ تمنا کرنا لاحاصل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا قرآن کے بعد کسی اور الہامی کتاب کی ضرورت باقی ہے؟کیا قرآن کے بعد کسی اور الہامی کتاب کی ضرورت باقی ہے؟

قرآنِ مجید نے اپنا تعارف آخری اور مکمل کتاب کے طور پر کروایا ہے، جو قیامت تک کے لیے کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو نہ صرف نازل فرمایا