مجبوری کی حالت میں حرام کا حکم کیا ہے؟

اسلام میں مجبوری یا اضطراری حالات میں بعض حرام چیزوں کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے، لیکن یہ اجازت صرف زندگی بچانے یا اشد ضرورت کی حد تک محدود ہے۔

فَمَنِ اضْطُرَّ فِيْ مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ۝
جو شخص شدت بھوک سے بےبس ہوجائے (اور ان محرمات میں سے کچھ کھالے بشرطیکہ مائل بہ گناہ نہ ہو تو یقینا اللہ تعالیٰ بہت زیادہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔
(المائدہ – 3)

شرائطِ اجازت
اضطرار کی حالت ہو

زندگی کو خطرہ ہو (جیسے بھوک، بیماری، یا زہر سے موت کا خدشہ)۔
کوئی حلال متبادل موجود نہ ہو۔
ضرورت کی حد تک اجازت

حرام چیز کا استعمال صرف اتنا کیا جائے جتنا کہ زندگی بچانے کے لیے ضروری ہو۔
حد سے تجاوز کرنا ممنوع ہے۔
دل میں کراہت ہو

حرام چیز کے استعمال کو دل سے ناپسند کیا جائے اور نیت ہو کہ یہ صرف وقتی ضرورت ہے۔
مجبوری یا اضطراری حالات میں حرام چیزوں کا استعمال صرف اس وقت جائز ہے جب کوئی حلال متبادل موجود نہ ہو اور زندگی کو خطرہ لاحق ہو۔ تاہم، یہ اجازت صرف ضرورت کے مطابق ہے اور حد سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور دین کی آسانی کا یہ پہلو انسان کے تحفظ اور فلاح کے لیے ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب / سولی دی گئی تھی؟کیا عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب / سولی دی گئی تھی؟

عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھائے جانے کا معاملہ اسلام میں ایک واضح اور منفرد موقف رکھتا ہے، جو قرآن مجید میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔