لوط علیہ السلام کی قوم کا سب سے بڑا گناہ عملِ قومِ لوط یعنی ہم جنس پرستی (مرد کا مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا) تھا۔ جو فطرت اور شریعت دونوں کے خلاف ہے۔ یہ عمل انسانی تاریخ کا پہلا ایسا جرم تھا جس پر اللہ تعالیٰ نے عذابِ الٰہی نازل فرمایا۔
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِۦٓ أَتَأْتُونَ ٱلْفَـٰحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍۢ مِّنَ ٱلْعَـٰلَمِينَ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ ٱلرِّجَالَ شَهْوَةًۭ مِّن دُونِ ٱلنِّسَآءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌۭ مُّسْرِفُونَ
اور (یاد کرو) لوط کو، جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ایسی بے حیائی کا کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کیا؟ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو؟ بلکہ تم تو حد سے گزر جانے والے لوگ ہو۔
(الاعراف – 80، 81)
ہود (1182-83)
(قوم کی نافرمانی پر اللہ کا عذاب)
فَلَمَّا جَآءَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَـٰلِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةًۭ مِّن سِجِّيلٍۢ مَّنضُودٍۢ مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ ۖ وَمَا هِىَ مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ بِبَعِيدٍۢ
پھر جب ہمارا حکم آیا، ہم نے اس (بستی) کو اُلٹ دیا اور اس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش برسائی، جو تمہارے رب کے ہاں نشان زدہ تھے، اور وہ (عذاب) ظالموں سے کچھ دور نہیں۔
(ھود – 82، 83)
قومِ لوط کے دیگر جرائم
مہمانوں کے ساتھ بد فعلی کی کوشش (جب فرشتے آئے تو وہ مردانہ خوبصورتی میں تھے)
ظلم اور نافرمانی
فسق و فجور میں ڈٹے رہنا باوجود نبی کی نصیحت کے
اجتماعی بے حیائی اور فخریہ فحاشی