جی ہاں، قیامت کے روز مشرکین اپنے معبودانِ باطل کو پہچان لیں گے، لیکن ان کی یہ پہچان ان کے کسی کام نہیں آئے گی، بلکہ وہ شرمندگی، ندامت اور حسرت کا باعث بنے گی۔ قرآن مجید میں یہ منظر انتہائی عبرتناک انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَقُولُ ءَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِى هَـٰٓؤُلَآءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا ٱلسَّبِيلَ
اور جس دن وہ سب کو جمع کرے گا، اور ان کو بھی جنہیں یہ اللہ کے سوا پوجتے تھے، اور کہے گا ‘کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا، یا یہ خود راستے سے بھٹک گئے تھے؟
(الفرقان-17)
ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَآؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ
پھر ہم مشرکوں سے کہیں گے تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ ٹھہرو، پھر ہم ان کے درمیان جدائی ڈال دیں گے، اور ان کے شریک کہیں گے تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے (بلکہ اپنے نفس کی خواہشات کی کرتے تھے)۔
(یونس – 28)
پہچان کا کوئی فائدہ نہ ہوگا، کیونکہ وہ معبود انہیں چھوڑ دیں گے۔ شرک کرنے والے اپنے معبودوں کو پکاریں گے، مدد مانگیں گے مگر وہ لاتعلق ہو جائیں گے۔ یہ منظر ذلت، تنہائی اور حسرت کا ایک نمونہ ہوگا۔