قیامت کے دن جب سب اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، تو وہ لوگ جو دنیا میں کفار، ظالموں یا گمراہ سرداروں کے پیروکار تھے، وہ اپنے رہنماؤں اور متکبر سرداروں سے امید لگائیں گے کہ
وَبَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِيْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰۗؤُا لِلَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْٓا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ مِنْ شَيْءٍ ۭ قَالُوْا لَوْ هَدٰىنَا اللّٰهُ لَهَدَيْنٰكُمْ ۭ سَوَاۗءٌ عَلَيْنَآ اَجَزِعْنَآ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِيْصٍ
اور (قیامت کے دن) سب لوگ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے تو کمزور لوگ کہیں گے ان سے جنھوں نے تکبّر کیا بےشک ہم تمھارے تابع تھے تو کیا تم ہم سے دُور کر سکتے ہو اللہ کے عذاب میں سے کچھ بھی ؟ وہ کہیں گے اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم ضرور تمھاری رہنمائی کرتے ہمارے لیے برابر ہے خواہ ہم چیخ و پکار کریں یا صبر کریں ہمارے لیے بچنے کی کوئی صورت نہیں۔
(ابراہیم – 21)
اندھی تقلید قیامت کے دن نجات نہیں دے گی۔ ہر انسان کو اپنے عمل کا جواب خود دینا ہوگا۔ رہنماؤں کی غلط پیروی انسان کو ہلاکت میں ڈال سکتی ہے۔ للہ کی ہدایت کو خود تلاش کرنا ضروری ہے، نہ کہ صرف سماج، سردار، یا لیڈروں کی تقلید۔
بتا دیا گیا کہ انکے رہنما صاف انکار کرتے ہوئے جواب دیں گے
ہم خود بھی ہدایت یافتہ نہ تھے۔ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم تمہیں بھی دے دیتے۔ اب تو رونا دھونا اور صبر دونوں برابر ہیں، ہمارے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں۔