قیامت کے دن جب فیصلہ ہو چکے گا اور مجرموں پر عذاب کا حکم صادر ہو جائے گا،
تو شیطان خود اعتراف کرے گا فرمایا
وَقَالَ الشَّيْطٰنُ لَمَّا قُضِيَ الْاَمْرُ اِنَّ اللّٰهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُّكُمْ فَاَخْلَفْتُكُمْ ۭ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ اِلَّآ اَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِيْ ۚ فَلَا تَلُوْمُوْنِيْ وَلُوْمُوْٓا اَنْفُسَكُمْ ۭ مَآ اَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَآ اَنْتُمْ بِمُصْرِخِيَّ ۭ اِنِّىْ كَفَرْتُ بِمَآ اَشْرَكْتُمُوْنِ مِنْ قَبْلُ ۭ اِنَّ الظّٰلِمِيْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ
اور جب (تمام معاملات کا) فیصلہ کر دیا جائے گا تو شیطان کہے گا بےشک اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا (وہ) سچا وعدہ (تھا) اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا تو میں نے تم سے وعدہ خلافی کی اور میرا تم پر کچھ زور نہ تھا مگر یہ کہ میں نے تمھیں دعوت دی تو تم نے میری بات مان لی لہٰذا اب تم مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو (آج) نہ میں تمھاری فریاد رَسی کر سکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رَسی کر سکتے ہو بےشک میں انکار کرتا ہوں جو تم نے مجھے اس سے پہلے شریک ٹھہرایا تھا بےشک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے۔
(ابراہیم – 22)
شیطان کے پیچھے چلنا آسان ہے، لیکن قیامت کے دن وہ خود ساتھ چھوڑ دے گا،
اور انسان تنہا اپنے اعمال کا ذمہ دار ہو گا۔