قرآن کی حقانیت پر سب سے بڑا چیلنج خود قرآن نے دیا ہے، اور وہ ہے کہ مثلِ قرآن پیش کرو
وَاِنْ كُنْتُمْ فِىْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰي عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ وَادْعُوْا شُهَدَاۗءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ
اور اگر تمہیں اس (کتاب) کے بارے میں کوئی شک ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے، تو تم اس جیسی ایک سورت ہی لے آؤ، اور اللہ کے سوا اپنے گواہوں کو بھی بلا لو اگر تم سچے ہو۔
(البقرہ 23)
یہ چیلنج قرآن کے کئی مقامات پر مختلف انداز میں آیا ہے
پورا قرآن لانے کا چیلنج (سورہ بنی اسرائیل 88)
دس سورتوں جیسا قرآن لانے کا چیلنج (سورہ ہود 13)
ایک ہی سورت لانے کا چیلنج (سورہ البقرہ 23)
جانیئے کیوں یہ سب سے بڑا چیلنج ہے؟
زبان کا اعجاز قرآن کی فصاحت و بلاغت ایسی ہے جو کسی بھی شاعر، ادیب یا فصیح زبان بولنے والے کے بس کی بات نہیں۔
مضمون کی گہرائی اس میں علم، حکمت، قانون، تاریخ، غیب کی خبریں اور انسانی نفسیات کا ایسا امتزاج ہے جو کسی انسانی کلام میں ممکن نہیں۔
زمان و مکان کی تحدی چودہ سو سال گزر گئے، مگر آج تک کوئی شخص قرآن جیسا کلام پیش نہیں کر سکا۔
اگر یہ انسان کا کلام ہوتا تو کوئی نہ کوئی اس جیسا یا اس سے بہتر کلام ضرور پیش کر چکا ہوتا۔