0 Comments

قرآن مجید کی بعض آیات کو ماننا اور بعض کا انکار کرنا انتہائی سنگین گناہ ہے اور اس کی سخت سزا قرآن میں بیان کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس رویے کو منافقت اور کفر کے زمرے میں شمار کیا ہے۔

ثُمَّ اَنْتُمْ ھٰٓؤُلَاۗءِ تَقْتُلُوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُوْنَ فَرِيْـقًا مِّنْكُمْ مِّنْ دِيَارِھِمْ ۡ تَظٰھَرُوْنَ عَلَيْهِمْ بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۭوَاِنْ يَّاْتُوْكُمْ اُسٰرٰى تُفٰدُوْھُمْ وَھُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ اِخْرَاجُهُمْ ۭاَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْكِتٰبِ وَتَكْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاۗءُ مَنْ يَّفْعَلُ ذٰلِكَ مِنْكُمْ اِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يُرَدُّوْنَ اِلٰٓى اَشَدِّ الْعَذَابِ ۭ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ۝

پھر یہ تم ہی تو ہو جو (اُس عہد کے بعد) اپنوں کو قتل کرتے ہو اور اپنوں میں سے ایک گروہ کو اُن کے گھروں سے نکالتے ہو ان کے خلاف گناہ اور زیادتی کرتے ہوئے (ان کے دشمنوں کی) مدد کرتے ہو اور اگر وہ تمھارے پاس قیدی بن کر آئیں (تو چھڑانےکے لیے) اُن کا فِدیہ ادا کرتے ہو حالاں کہ تم پر اُن کا (گھروں سے) نکالنا ہی حرام کیا گیا تھا تو کیا تم کتاب کے کچھ حصّہ پر ایمان رکھتےہو اور کچھ حصّہ سے کفر کرتے ہو تو جو تم میں سے یہ (حرکت) کرے اس کی سزا یہی ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوائی ہو اور روزِ قیامت اُنھیں سخت ترین عذاب میں لوٹایا جائے گا اور اللہ اُن کاموں سے بےخبر نہیں جو تم لوگ کرتے ہو۔
(البقرہ ـ 85)

دنیا میں رسوائی ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ دنیا میں ذلت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
آخرت میں عذاب قیامت کے دن انہیں سخت ترین عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔

یہ رویہ ان لوگوں کا تھا جو دین کو اپنی خواہشات کے مطابق ڈھالنا چاہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ اسلام مکمل دین ہے اور اس میں کسی قسم کی ترمیم یا کمی بیشی قبول نہیں کی جا سکتی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts