قرآن مجید اللہ کا کلام اور اسلام کا بنیادی ماخذ ہے۔ اس کی آیات سے انکار کرنا، چاہے کھلے عام ہو یا دل میں، ایک بہت بڑا گناہ اور کفر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح طور پر ایسے لوگوں کی مذمت کی ہے اور ان کے لیے سخت سزاوں کا ذکر کیا ہے۔
فَمِنْھُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِهٖ وَمِنْھُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْهُ ۭوَكَفٰى بِجَهَنَّمَ سَعِيْرًا
پھراُن میں سے کوئی تو اس (کتاب) پر ایمان لایا اور اُن میں سے کسی نے اس سے رُخ پھیر لیا اور (ان کے لیے) جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کافی ہے۔
(النساء – 55)
کفر کا حکم اور دائمی جہنم
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَكَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَآ اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ
اور جو لوگ ہماری آیات کا انکار کرتے ہیں، وہ دوزخ کے ساتھی ہیں، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
(البقرة – 39)
دلوں پر مہر لگ جانا
ایسے لوگوں کے دلوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت سے محروم کر دیتا ہے۔
قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَاَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلٰي قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰهٌ غَيْرُ اللّٰهِ يَاْتِيْكُمْ بِهٖ ۭاُنْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُوْنَ
ہم ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دیتے ہیں، اور ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیتے ہیں۔
(الأنعام – 46)
اللہ کا غضب
اللہ کے غضب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا۔
اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيُرِيْدُوْنَ اَنْ يُّفَرِّقُوْا بَيْنَ اللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَكْفُرُ بِبَعْضٍ ۙ وَّيُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّتَّخِذُوْا بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّا ۚ وَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابًا مُّهِيْنًا
جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق کریں… وہی حقیقی کافر ہیں، اور ہم نے کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
( النساء – 150، 151)
دنیا اور آخرت میں نقصان
قرآن کی آیات کا انکار کرنے والے دنیا اور آخرت دونوں میں نقصان اٹھاتے ہیں۔
وَالَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا يَمَسُّهُمُ الْعَذَابُ بِمَا كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ
اور جو لوگ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں، ان کے لیے سخت عذاب ہوگا، ان کے جھٹلانے کی وجہ سے۔
(الأنعام – 49)
قرآن کی آیات سے انکار کرنے والوں کو کفر کی حالت میں شمار ہوتا ہے، اور ان کے لیے دائمی عذاب مقدر ہے۔