قرآن کو حصوں میں نازل کرنے میں کیا حکمت ہے؟ اور تورات کو ایک ساتھ نازل کرنے میں کیا حکمت تھی؟

قرآن اور تورات کی طریقۂ نزول (قرآن تدریجاً، تورات یکبارگی) کا فرق اللہ تعالیٰ کی حکمت، امت کی حالت اور حالاتِ زمانہ سے مربوط ہے۔

قرآن کے تدریجی نزول کی حکمتیں ملاحظہ ہوں

دلوں کو مضبوط کرنا اور تدریج سے تربیت دینا
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ ٱلْقُرْءَانُ جُمْلَةًۭ وَٰحِدَةًۭ ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِۦ فُؤَادَكَ ۖ وَرَتَّلْنَـٰهُ تَرْتِيلًۭا
کافروں نے کہا قرآن ایک ہی بار کیوں نہ نازل ہوا؟ (ہم نے ایسا) اس لیے کیا کہ تمہارے دل کو مضبوط کریں، اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر نازل کیا۔
(الفرقان 32)

قرآن مسلسل اترتا رہا تاکہ نبی ﷺ اور صحابہ کے دل مضبوط ہوں۔ وقتاً فوقتاً نئی رہنمائی ملتی رہے۔ عملاً تربیت اور نفاذ کے مراحل میں آسانی ہو۔ ہر آیت، ہر حکم حالات کے مطابق نازل ہوتا تھا اس سے عملی اطاعت، تربیت، اور اطلاق آسان ہوتا تھا۔ جیسے شراب، سود، جہاد، حجاب وغیرہ تدریجاً نازل ہوئے۔

واقعات کے جواب اور اعتراضات کا رد
قرآن وقتاً فوقتاً کفار، منافقین، اہلِ کتاب کے اعتراضات کا براہِ راست، بر وقت جواب دیتا رہا۔

مثلاً بدر، احد، ہجرت، صلحِ حدیبیہ جیسے مواقع پر رہنمائی آتی رہی

یادداشت، حفظ اور فہم میں آسانی
تدریج سے قرآن نازل ہوا تاکہ حفظ آسان ہو، لوگ آیات کو بار بار پڑھیں، ان پر غور و فکر کریں۔

وَقُرْءَانًۭا فَرَقْنَـٰهُ لِتَقْرَأَهُۥ عَلَى ٱلنَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍۢ وَنَزَّلْنَـٰهُ تَنزِيلًۭا
ہم نے قرآن کو الگ الگ نازل کیا تاکہ تم ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو سناؤ، اور ہم نے اسے تدریج سے اتارا۔
(الاسراء 106)

تورات کے ایک ساتھ نزول کی حکمتیں

بنی اسرائیل کی قومی حالت و معاشرہ
بنی اسرائیل ایک غلام قوم تھی جو مصر سے نکلی، انہیں ایک مکمل شریعت کی فوری ضرورت تھی تاکہ فوری طور پر ایک منظم ملت بنیں۔ ایسی شریعت کہ عدالت، عبادات، قوانین، معاشرت سب یکجا ہوں۔

تورات ایک دستاویز کی شکل میں دی گئی تاکہ وہ فوری اطلاق کر سکیں۔

ان پر نبوت و رسالت کی مسلسل آمد ہوتی رہی
تورات کے بعد بھی انبیاء مسلسل آتے رہے (داؤد، سلیمان، یحییٰ، زکریا…) وہ رہنمائی کی تجدید کرتے رہے۔ یعنی ایک ساتھ نازل ہوئی شریعت کو انبیاء کی رہنمائی کے ذریعے زندہ رکھا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

توبہ کس کے لئے ہے اور توبہ کا دروازہ کب تک کھلا ہے؟توبہ کس کے لئے ہے اور توبہ کا دروازہ کب تک کھلا ہے؟

اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے، اور اس نے توبہ کا دروازہ اپنی مخلوق کے لیے ہمیشہ کھلا رکھا ہے، جب تک کہ چند مخصوص حالات پیش نہ آئیں۔

ایمان کن چیزوں پر لانا ضروری ہے؟ایمان کن چیزوں پر لانا ضروری ہے؟

قُلْ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌکہہ دو وہ اللہ ایک ہے۔(الاخلاص 1) نَزَّلَ عَلَيْكَ ٱلْكِتَـٰبَ بِٱلْحَقِّ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ(آلِ عمران 3) وَبِٱلْـَٔاخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَاور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔(البقرہ 4)