قرآن میں سب سے زیادہ کس نبی کا ذکر آیا ہے اور کیوں؟

قرآن مجید میں سب سے زیادہ ذکر موسیٰ علیہ السلام کا آیا ہے۔ سو سے زیادہ مقامات پر مختلف انداز سے بیان ہوا ہے۔ ان کا تذکرہ تنہا کسی ایک قوم، وقت یا واقعے تک محدود نہیں، بلکہ مختلف ادوار، مقامات، اور اسباق کے ساتھ بار بار آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی سیرت کو حق و باطل کے معرکے، قیادت، دعوت، صبر، آزمائش اور بنی اسرائیل کی اصلاح جیسے کئی موضوعات پر نمایاں فرمایا ہے۔

وَٱذْكُرْ فِى ٱلْكِتَـٰبِ مُوسَىٰٓ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ مُخْلَصًۭا وَكَانَ رَسُولًۭا نَّبِيًّۭا
اور کتاب میں موسیٰ کا ذکر کیجئے، بے شک وہ مخلص بندے تھے، اور رسول نبی تھے۔
(مریم 51)

موسیٰ علیہ السلام کا ذکر اتنی کثرت سے اس لیے آیا کیونکہ ان کی زندگی کئی اہم پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے جیسے ظلم کے خلاف قیام، فرعون جیسے جابر حکمران سے ٹکراؤ، اللہ پر کامل توکل، بنی اسرائیل کی تربیت اور ان کی کوتاہیوں پر اصلاحی موقف۔ ان کی دعوت، معجزات، ہجرت، اور اللہ سے ہمکلامی جیسے واقعات قرآن کے متعدد مقامات پر بیان کیے گئے تاکہ اہلِ ایمان سیکھیں، عبرت پکڑیں اور حق کی راہ پر ثابت قدم رہیں۔

ان کے قصے نہ صرف نبی کریم ﷺ کی دلجوئی کے لیے بیان کیے گئے بلکہ امت کو یہ دکھانے کے لیے بھی کہ اللہ کے راستے پر چلنے والوں کو آزمائش ضرور آتی ہے، مگر نصرتِ الٰہی بھی ان کے ساتھ ہوتی ہے۔

قرآن میں موسیٰ علیہ السلام کا کثرت سے تذکرہ اس بات کی علامت ہے کہ حق و باطل کی کشمکش، صبر، ہدایت، اور قیادت کے معاملے میں ان کی زندگی مسلمانوں کے لیے نمونہ ہے۔ ان کی داستان ہر دور کے مظلوم، داعی، اور مصلح کے لیے پیغام رکھتی ہے کہ صبر، صداقت اور اللہ پر بھروسہ کامیابی کی کنجی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اہل ایمان کے دلوں میں الفت کی موجودگی کی کیا قدر و قیمت ہے؟اہل ایمان کے دلوں میں الفت کی موجودگی کی کیا قدر و قیمت ہے؟

اہلِ ایمان کے دلوں میں الفت (محبت، باہمی اتفاق و اتحاد) ایک بے حد قیمتی نعمت ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے خصوصی انعام کے طور پر

حسد کرنے والوں کے لیے قرآن میں کیا وعید ہے؟حسد کرنے والوں کے لیے قرآن میں کیا وعید ہے؟

قرآنِ مجید میں حسد کو ایک تباہ کن باطنی بیماری اور شیطانی صفت قرار دیا گیا ہے، جو انسان کو باطن سے کھوکھلا کر دیتی ہے اور دوسروں کی نعمتوں

قرآن میں دوسروں کی مدد کرنے کو کس طرح بیان کیا گیا ہے؟قرآن میں دوسروں کی مدد کرنے کو کس طرح بیان کیا گیا ہے؟

قرآنِ مجید میں دوسروں کی مدد کو ایمان، احسان اور نیکی کا عملی مظہر قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بار بار ترغیب دی ہے کہ