قرآنِ حکیم میں ذکرِ الٰہی کو ایمان کی روح، دل کی زندگی، اور کامیابی کا راز قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو متعدد بار حکم دیا کہ وہ کثرت سے اللہ کو یاد کریں، کیونکہ ذکر انسان کے دل کو ہدایت اور روشنی بخشتا ہے، شیطان سے حفاظت کرتا ہے، اور اللہ کی قربت کا ذریعہ بنتا ہے۔ ذکر نہ صرف عبادت ہے، بلکہ مومن کی شخصیت اور عمل میں برکت کا سرچشمہ بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱذْكُرُوا۟ ٱللَّهَ ذِكْرًۭا كَثِيرًۭا – وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةًۭ وَأَصِيلًا
اے ایمان والو! اللہ کا ذکر کثرت سے کرو، اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو۔
(الأحزاب 41-42)
یہاں کثرتِ ذکر کا حکم دیا گیا ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ذکر صرف صلوۃ یا مخصوص وقت تک محدود نہیں، بلکہ مومن کی ہر حالت میں اللہ کی یاد زندہ رہنی چاہیے۔
ذکر کو دلوں کے اطمینان کا ذریعہ بھی قرار دیا گیا ہے
ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ ٱللَّهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ ٱللَّهِ تَطْمَئِنُّ ٱلْقُلُوبُ
جو ایمان لائے اور جن کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں۔ سن لو! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
(الرعد 28)
یہ آیت بتاتی ہے کہ ذکر الٰہی صرف زبان کی مشق نہیں بلکہ روحانی سکون اور قلبی اطمینان کا نسخہ ہے، جو دنیا کی بےچینیوں اور غموں کا علاج ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ذکر کو اللہ کی یاد کے بدلے میں اللہ کی یاد کا وعدہ فرمایا
فَٱذْكُرُونِىٓ أَذْكُرْكُمْ
پس تم میرا ذکر کرو، میں تمہارا ذکر کروں گا۔
(البقرۃ 152)
یہ کتنا عظیم وعدہ ہے کہ اگر بندہ اللہ کو یاد کرے تو اللہ خود اُسے یاد فرماتا ہے، اور جب بندے کو اللہ یاد کرتا ہے، تو اس سے بڑھ کر عزت، حفاظت اور قربِ خاص کی کوئی چیز نہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ قرآن کے مطابق ذکرِ الٰہی کامیاب زندگی، سکونِ قلب، تقویتِ ایمان، اور اللہ کی محبت حاصل کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔ یہ عمل انسان کو غفلت، شیطان، اور دنیا کی فریب کاریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جو بندہ زبان، دل اور عمل کے ذریعے اللہ کو یاد رکھتا ہے، وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتا ہے۔