قرآن میں دلوں کے سکون کا ذریعہ کس چیز کو قرار دیا گیا ہے؟

اللَّهُ تعالیٰ نے قرآنِ حکیم میں دلوں کے سکون اور اطمینان کا ذریعہ ذکرُ اللّٰہ یعنی اللہ کا یاد کرنا قرار دیا ہے۔ دنیا کی خواہشات، مال، شہرت یا طاقت وقتی خوشی تو دے سکتے ہیں، لیکن حقیقی سکون صرف روحانی تعلق سے حاصل ہوتا ہے۔ قرآن بتاتا ہے کہ اللہ کی یاد دل سے غم، خوف اور بے چینی کو مٹاتی ہے، اور بندے کو ایک گہرا باطنی اطمینان عطا کرتی ہے۔

ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ ٱللَّهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ ٱللَّهِ تَطْمَئِنُّ ٱلْقُلُوبُ
وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، خبردار! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
( الرعد 28)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ دل کا سکون نہ دنیاوی کامیابی سے جُڑا ہے اور نہ کسی خارجی حالت سے، بلکہ یہ ایک باطنی نور ہے جو صرف اللہ کی یاد سے پیدا ہوتا ہے۔ جو شخص اللہ کو یاد کرتا ہے۔ صلوۃ، تلاوت، تسبیح، دعا، اور اخلاص کے ذریعے وہ اندر سے مضبوط ہوتا ہے، حالات جیسے بھی ہوں، اس کا دل بےچین نہیں ہوتا۔

قرآن میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ جو اللہ سے غافل رہتا ہے، اس کی زندگی تنگ اور بےچین ہو جاتی ہے، گویا کہ وہ قید میں ہو

وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِى فَإِنَّ لَهُۥ مَعِيشَةًۭ ضَنكًۭا
اور جو میری یاد سے منہ موڑے گا، اس کے لیے زندگی تنگ ہو جائے گی۔
( طٰهٰ 124)

قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کا ذکر صرف زبانی ورد نہیں، بلکہ ایک زندہ تعلق ہے جو انسان کے دل کو دنیا کی پریشانیوں سے بلند کرتا ہے۔ یہ ذکر روح کو تازگی دیتا ہے، دل کو روشنی بخشتا ہے، اور انسان کو اس کے اصل مقصد کی طرف لے جاتا ہے۔ جو شخص اپنے رب کو یاد کرتا ہے، وہ کبھی تنہا نہیں رہتا، اور اس کا دل ہمیشہ سکون میں ہوتا ہے، چاہے دنیا میں طوفان ہی کیوں نہ برپا ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

جھگڑا کرنے والوں کو قرآن کس چیز کی دعوت دیتا ہے؟جھگڑا کرنے والوں کو قرآن کس چیز کی دعوت دیتا ہے؟

قرآنِ حکیم جھگڑا کرنے والوں کو فساد، غرور اور دشمنی سے بچنے اور صلح و اصلاح کی دعوت دیتا ہے۔ قرآن اختلاف کو انسانی فطرت کا حصہ مانتا ہے، لیکن

کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا چایئے؟کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا چایئے؟

نہیں، اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا جائز نہیں۔ الأنعام میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَىٰ أَعْقَابِنَا بَعْدَ